ضد خورشید علیگ 07 ستمبر 2020 شیئر کریں دونوں کو بس ایک ہی ضد ہے میں کیوں اس کو یاد دلاؤں کہ کبھی آج ہی کے دن ہم تھے ملے تھے ہر سو بڑے خوشیوں کے سلسلے لیکن آج پھر یہ کیسی ہے بد گمانی اور کتنے گلے کہ جیسے کبھی زمیں آسماں نا ملے