مت پوچھئے دامن کیوں اشکوں سے بھگویا ہے خورشید علیگ 07 ستمبر 2020 شیئر کریں مت پوچھئے دامن کیوں اشکوں سے بھگویا ہے اک داغ پرانا تھا اس داغ کو دھویا ہے امید نہیں لیکن حسرت ہے ابھی باقی اک دن وہ پکارے گا جس نے ہمیں کھویا ہے