مت پوچھئے دامن کیوں اشکوں سے بھگویا ہے

مت پوچھئے دامن کیوں اشکوں سے بھگویا ہے
اک داغ پرانا تھا اس داغ کو دھویا ہے
امید نہیں لیکن حسرت ہے ابھی باقی
اک دن وہ پکارے گا جس نے ہمیں کھویا ہے