یقیں
جھماکہ نور کا ہوگا
لہو کو اک نئی رنگت ملے گی
پسینے کی جگہ موتی ڈھلیں گے
جگہ فرماں رواؤں کی غلاموں کو ملے گی
ابلتے چوک ہوں یا بند کوچے
ہوا کی جانچ ہوگی
کڑی دھوپوں کی شاخیں
قطاریں چھلنیوں کی چھانٹ دیں گی
مضر کرنوں کو ہوں گے قید خانے
کھلی آنکھوں کو زہر اور زہر پیکر
نہ دیں پائیں گے دھوکا
جگہ فرماں رواؤں کی غلاموں کو ملے گی
جھماکہ نور کا ہوگا
مرے منکر مجھے پہچان لیں گے