آنکھوں میں زندگی کے تماشے اچھال کر
آنکھوں میں زندگی کے تماشے اچھال کر اے غربت نگاہ نہ اتنے سوال کر رہنے دے آسمان کو اک پردۂ خیال لیکن زمیں کو سایۂ جنت بحال کر کوئی طلب نہیں ہے تری بارگاہ سے ہم بے خیال آئے ہیں اتنا خیال کر آرام جاں ہیں ہم کو یہی سرسراہٹیں پچھتانے والے ہم نہیں سانپوں کو پال کر آ رکھ دے ہاتھ ...