Rasheed Ejaz

رشید اعجاز

رشید اعجاز کے تمام مواد

3 غزل (Ghazal)

    آنکھوں میں زندگی کے تماشے اچھال کر

    آنکھوں میں زندگی کے تماشے اچھال کر اے غربت نگاہ نہ اتنے سوال کر رہنے دے آسمان کو اک پردۂ خیال لیکن زمیں کو سایۂ جنت بحال کر کوئی طلب نہیں ہے تری بارگاہ سے ہم بے خیال آئے ہیں اتنا خیال کر آرام جاں ہیں ہم کو یہی سرسراہٹیں پچھتانے والے ہم نہیں سانپوں کو پال کر آ رکھ دے ہاتھ ...

    مزید پڑھیے

    تال سوچیں نہ سمندر سوچیں

    تال سوچیں نہ سمندر سوچیں صرف اک موج منور سوچیں شور بازار سے ہٹ کر بیٹھیں اپنے اندر جو ہے محشر سوچیں پس در نکلے حقارت کہ پسند دستکیں دی ہیں تو کیوں کر سوچیں ہم بھی ساکت ہیں جمود ان پر بھی خود کو بت سمجھیں کہ آذر سوچیں ہم کہاں اور کہاں چور قدم شہہ کوئی پائیں تو کھل کر سوچیں خوب ...

    مزید پڑھیے

    گئے دنوں کی مسافرت کا بہ یک قلم اشتہار لکھنا

    گئے دنوں کی مسافرت کا بہ یک قلم اشتہار لکھنا مرے پسینے کا پیار لکھنا لہو کا اپنے قرار لکھنا عجب ہے کیا میری سمت آ کر تمام پتھر مہک اٹھیں گے تمہارے اطراف کس قدر ہے مرے خطوں کا حصار لکھنا دلیل چاہے اگر قلم میری طرح آنکھوں کو موند لینا تمام اندھی نگاہ والوں کو بے جھجک شب گزار ...

    مزید پڑھیے

11 نظم (Nazm)

    رخ بہ رخ

    سرخ منڈی ہرا تیل پیلی کھنک تین صفحوں کا اخبار ہے زندگی اشتہارات کی بھیڑ میں چاندنی اپنی پازیب کی جھنجھناہٹ پہ روئی ہوئی روشنی ایک اک لفظ بے رنگ کی پیکریت چھوانے پہ مامور ہے عکس جتنے بھی ننگ بصیرت ہیں سب صاف کرکے دکھانے پہ مجبور ہے کیوں دہائی نہ دوں اے شکست نظر آسماں لفظ ہے اور ...

    مزید پڑھیے

    تسلی

    راستے کے پیچ و خم دشمن سہی فاصلے ہیں منحصر رفتار پر کان مت دھرنا دل آزردہ کی سسکار پر کیا ہوا چلو جو چھلنی ہیں ابھی ہونٹ کیوں ہوں تشنگی کے اشتہار کیا ہوا سوچے ہوئے منظر جو ہاتھ آئے نہیں آنکھ سا دریا بنے کیوں ریگ زار ناز ہو تحصیل کا یا نارسائی کا ملال ہر تگ و دو ہے قوی کا اشتعال سوچ ...

    مزید پڑھیے

    اک مکالمہ

    آہ کو پوچھا کہا میری جناب عشق کو پوچھا کہا میرے حضور حسن کو پوچھا کہا پرتو مرا بے اعتنا و بے نیاز رنگ اندھوں کے لئے سربستہ راز میں نے پوچھا کیا ہے پھر سوز جگر کہہ دیا تاثیر کل آئینہ گر جب کریدا خلوت و جلوت کے کیا معنی ہوئے روشنی پھوٹی کہ جلوت میری بزم کائنات بابت خلوت نشان طور ...

    مزید پڑھیے

    یقیں

    جھماکہ نور کا ہوگا لہو کو اک نئی رنگت ملے گی پسینے کی جگہ موتی ڈھلیں گے جگہ فرماں رواؤں کی غلاموں کو ملے گی ابلتے چوک ہوں یا بند کوچے ہوا کی جانچ ہوگی کڑی دھوپوں کی شاخیں قطاریں چھلنیوں کی چھانٹ دیں گی مضر کرنوں کو ہوں گے قید خانے کھلی آنکھوں کو زہر اور زہر پیکر نہ دیں پائیں گے ...

    مزید پڑھیے

    سوچ بن

    میری مجروح خلوت دہائی پہ اترے بھی تو کس طرح زہر شر شربت خیر کے ذائقے میرے نطق و زباں کے لئے وقف ہیں صرف سود و زیاں کے لئے وقف ہیں میں تصور کا محتاج صورت گری سے بہلتا رہوں ذہن کے نیم اجالوں میں گرتا سنبھلتا رہوں حلقۂ روز و شب سے مچلتی ہوئی ساری چنگاریاں مجھ پہ برسا کریں بحر ادراک کے ...

    مزید پڑھیے

تمام