وہ مرا کثرت انوار سے حیراں ہونا

وہ مرا کثرت انوار سے حیراں ہونا
ہر طرف طور بکف ان کا نمایاں ہونا


کس قدر ہے تری رحمت پہ بھروسا یا رب
مجھ کو آیا نہ گناہوں پہ پشیماں ہونا


اہل دل چل تو دئے ہیں در جاناں کی طرف
کس کی قسمت میں ہے خاک در جاناں ہونا


ان کے وعدے کی خوشی کا یہ مکمل ہے ثبوت
شام سے پہلے مرے گھر میں چراغاں ہونا


آدمی چاہے تو کوشش سے فرشتہ بن جائے
سخت دشوار ہے اس کا مگر انساں ہونا


فیض یہ میرے جنوں کا ہے چمن میں جاری
غنچوں نے سیکھ لیا چاک گریباں ہونا


جس میں افسردہ ہوں غنچے بھی بہاریں بھی نشاطؔ
قابل فخر کہاں اس کا گلستاں ہونا