پرنو مشرا تیجس کے تمام مواد

14 غزل (Ghazal)

    ادھر رکی ہوئی ہے رات جگنوؤں کا رقص ہے

    ادھر رکی ہوئی ہے رات جگنوؤں کا رقص ہے ادھر ندی کے حسن پر سیاہیوں کا رقص ہے چھپی ہوئی ہے چاندنی سفید بادلوں کے بیچ سکوت کی عمارتوں پہ بجلیوں کا رقص ہے اترتی تیرتی نظر یہ یاد یار کا سفر اسی خلا کے درمیان اژدہوں کا رقص ہے جہاں سے ختم ہو رہی وہیں سے پھر بنی نئی مری اجاڑ فکر میں ...

    مزید پڑھیے

    کھویا ہوا دماغ ہے وحشت ہے اور تو

    کھویا ہوا دماغ ہے وحشت ہے اور تو دنیا کے چند لوگ ہیں ظلمت ہے اور تو اجڑے ہوئے دیار میں خوابوں کی راکھ پر بے رحم سی امید کی زینت ہے اور تو مجھ کو شب فراق میں اچھا ہی لگ رہا نشہ ہے مرگ یاس کا راحت ہے اور تو دریا کی پیاس پیاس تھی ساغر سے بجھ گئی لیکن ہماری پیاس میں کلفت ہے اور ...

    مزید پڑھیے

    اجڑے ہوئے دماغ کا چہرہ اداس ہے

    اجڑے ہوئے دماغ کا چہرہ اداس ہے صحرا کے ہر سراغ کا چہرہ اداس ہے سگریٹ کی اس ذرا سی ہوئی روشنی میں دیکھ سوئے ہوئے چراغ کا چہرہ اداس ہے محبوب اور جہان کے زخموں میں جنگ ہے اس سانحہ سے داغ کا چہرہ اداس ہے ایسا کوئی تو تھا جسے پھولوں سے پیار تھا جو مر گیا تو باغ کا چہرہ اداس ہے اپنی ...

    مزید پڑھیے

    کالی راتوں میں بھر گئے آخر

    کالی راتوں میں بھر گئے آخر رنگ وہ جو اتر گئے آخر خامشی عمر بھر نہیں سوئی چاند تارے بکھر گئے آخر دوستی بادلوں سے کی ہم نے جہاں ٹھہرے ابھر گئے آخر زندگی کچھ وفا بھی کرتی ہے اسی خواہش میں مر گئے آخر دل تو کہتا تھا جی نہ پائیں گے دیکھ پر ہم مکر گئے آخر

    مزید پڑھیے

    تنہا سفر ہے اور ہے یادوں کی قبر گاہ

    تنہا سفر ہے اور ہے یادوں کی قبر گاہ ٹھہری ہوئے سماں میں ڈرے جھینگروں کی آہ مدھم لپکتی لو سے چمک اٹھتا آسماں ایسے میں درد ہجر کی ہلکی سی اک نگاہ سوز دروں میں مست ہوں پھر بھی کوئی کمیں ہے چاہتی ذرا کی ابھی اور ہوں تباہ مجھ سے خلا میں بات بھی کرنا نہیں رفیق ایسے خلا میں بات بھی ...

    مزید پڑھیے

تمام