تم آنا تو
تم آنا تو
کمرے میں بکھری خاموشی کو بھی پڑھنا
تنہائی کے نوحے سننا
بستر کی ویرانی پر آنسو نہ بہانا
سگریٹ کے خالی ڈبوں پر ترس نہ کھانا
جگہ جگہ بکھرے پنوں سے اپنا نام مٹا کے رہنا
تم آنا تو
الماری سے
بوسیدہ تصویر اٹھا کر
کھڑکی سے باہر کر دینا
جگہ جگہ مکڑی کے جالے رہنے دینا
تم آنا تو
نیند کی گولی کے پتوں سے کچھ مت کہنا
نیند کہاں تھی بہلاوے تھے رہنے دینا
پردوں سے چھن چھن کر آتے
ڈھلتے سورج کے سایوں کو
اپنے نقش بنانے دینا
اپنے سفر پر جانے دینا
تم آنا تو
ان باتوں کو پھر دہرانا
جو تم کہہ کر چلی گئی تھیں
لیکن ان سپنوں کو جاناں
اپنی آنکھوں میں مت لانا
جن کی تابانی جھوٹی تھی
جن کی جھوٹی سچائی نے
مجھ کو بس ویران کر دیا
اور مجھے بے جان کر دیا
لیکن اب تم کیوں آؤگی
آخر کیوں آؤگی اب تم
یہ میری ویران خیالی
بس مجھ کو یوں ہی دھوکے دے گی
مجھے یوں ہی بے چین رکھے گی