تسلی

بہت دیر سے ایک چڑیا
میری چھت کی کڑیوں میں بیٹھی ہوئی
اپنے بچوں کو دنیا کے آداب سکھلا رہی ہے
کہ بہلا رہی ہے
سو نہ جا میرے ننھے یوں بھوکے نہ سو
ابھی جبکہ بارش رکے گی
میں اڑ کر بہت دور سے دانہ لاؤں گی
دانہ بہت ڈھیر سا
خوب کھائیں گے مل کر
ابھی بس ذرا دیر میں
دور اونچے گگن میں مگر
کالے گھنگھور بادل
یہ سن کر فقط ہنس پڑے