خواہش

نہیں آج سگریٹ نہیں
آؤ اس موڑ تک ہو کے آئیں
وہیں سامنے پل کے اس پار
رستوں کے جنگل سے پیچھے
وہیں چل کے اک جاوداں قہقہہ تم لگانا
چلو یہ بھی اچھا رہا میں کہوں
اور پھر
تم سے واپس پلٹنے کا اصرار کرنے لگوں
سو تم
مسکرانے کی زندہ اداکاری کرتے ہوئے لوٹ آنا
لوٹ آنا