تخلیق
رات کی راہ سے ہٹ کر کسی غم خانے سے
چاند چپکے سے نکل آیا تھا
کتنی کلیاں تھیں جو ذہنوں میں مہکتی دیکھیں
برف کے ایک پگھلتے ہوئے سناٹے میں
کتنی صدیاں تھیں جو خاموش گزرتے دیکھیں
اپنی ہی آگ میں جلتے ہوئے پیڑوں پر اگر
اس گھڑی بور جو اترا تو جنم ہوگا ضرور
ایسی نظموں کا جو مہکار میں ڈوبی ہوں گی