خاموشی کا شور فیصل ہاشمی 07 ستمبر 2020 شیئر کریں بادلوں کے خون سے چپکی ہوئی اس شام میں اڑ رہے تھے کچھ پرندے لڑکھڑاتی آہٹوں کے کارواں کے ساتھ میں شہر گردی میں رہا گھر کا رستہ یاد آتا ہی نہ تھا کس قدر میں ڈر گیا تھا نیند کی خاموشیوں کے شور سے