Faisal Hashmi

فیصل ہاشمی

فیصل ہاشمی کے تمام مواد

1 غزل (Ghazal)

    جب خاک اڑاتا ہوا نیندوں کا سفر ہو

    جب خاک اڑاتا ہوا نیندوں کا سفر ہو پھر کیوں نہ کسی اور ہی دنیا سے گزر ہو وہ میرے برابر سے نکل آیہ تھا ورنہ دیوار نہ تھی ایسی کہ جس میں کوئی در ہو میں جسم سے گزرا ہوں یہی سوچ کے اکثر شاید کہ تری روح کا اس راہ میں گھر ہو یہ کیسی تمنا ہے کہ اس دشت میں فیصلؔ دریا ہو کنارہ ہو سفینہ ہو ...

    مزید پڑھیے

20 نظم (Nazm)

    کوئی ذی روح نہ تھا

    کوئی ذی روح نہ تھا اطراف میں ویرانی تھی وقت بیمار تھا دم توڑ رہا تھا شاید شام کے موڑ پہ کچھ دھوپ پڑی تھی جس میں ایک بے شکل سے سائے کا لرزتا ہوا عکس رینگتے رینگتے اک لمبی صدا کے پیچھے ان گنت شمسی نظاموں کے جہاں سے نکلا آخر کار وہ اس کار گراں سے نکلا

    مزید پڑھیے

    پہچان

    کسی بھی موڑ پہ رک کر جو پیچھے دیکھا ہے تو ایک یاد ملی آنسوؤں میں بھیگی ہوئی تو ایک رات ملی سوگوار سہمی ہوئی تو ایک خواب ملا در بدر بھٹکتا ہوا اور ایک جسم ملا جس کے سر کے بالوں میں گزرتے وقت نے لمحوں کی راکھ ڈالی ہے وہ جسم میرا نہیں ہے تو پھر وہ کس کا ہے

    مزید پڑھیے

    خاموشی کا شور

    بادلوں کے خون سے چپکی ہوئی اس شام میں اڑ رہے تھے کچھ پرندے لڑکھڑاتی آہٹوں کے کارواں کے ساتھ میں شہر گردی میں رہا گھر کا رستہ یاد آتا ہی نہ تھا کس قدر میں ڈر گیا تھا نیند کی خاموشیوں کے شور سے

    مزید پڑھیے

    ہم زاد

    جو چلتا ہے تو قدموں کی کوئی آہٹ نہیں ہوتی تلاش فرق نیک و بد کی خواہش کو لیے دل میں گزرتا ہے غبار زیست کی گم نام گلیوں سے دھندلکا سا کوئی ہے یا کوئی بے خواب سی شب ہے کوئی بے نور رستہ ہے کہ جس میں کھو گیا ہوں میں کوئی آواز ہے جو اک دریدہ پیرہن پہنے ہجوم بے سر و پا میں کئی صدیوں سے رہتی ...

    مزید پڑھیے

تمام