سکوت اضطراب سہیل آزاد 07 ستمبر 2020 شیئر کریں ایک عرصہ ہوا تجھ سے بچھڑے ہوئے تیرے مدہوش ہاتھوں کی چائے لیے تیرے چہرے کی بے لوث معصوم اپنائیت اجنبیت میں حل ہو گئی تجھ سے اک بار ملنے کو مچلا مگر اپنے لا انتہا دائروں میں سمٹنے لگا آئنہ