سکوت اضطراب

ایک عرصہ ہوا
تجھ سے بچھڑے ہوئے
تیرے مدہوش ہاتھوں کی چائے لیے
تیرے چہرے کی بے لوث معصوم اپنائیت
اجنبیت میں حل ہو گئی
تجھ سے اک بار ملنے کو مچلا
مگر
اپنے لا انتہا دائروں میں
سمٹنے لگا آئنہ