افسانہ

آخری موڑ پر

ریل رات کے دو بجے آنے والی تھی اور پلیٹ فارم تقریباً سنسان ہو چکا تھا۔ سراج چاروں کا انتظار کرتے کرتے بیزار ہو چکا تھا۔ اس نے چوتھی مرتبہ گھڑی دیکھی۔ ابھی وقت تھا۔ سردی بہت شدید تھی اور کہرا پلیٹ فارم کے فولادی شیڈ میں سرمئی شامیانے کی طرح تنا ہوا تھا۔ پلیٹ فارم کی بتیاں مومی ...

مزید پڑھیے

باد صبا کا انتظار

ڈاکٹر آبادی میں داخل ہوا۔ راستے کے دونوں جانب اونچے کشادہ چبوتروں کا سلسلہ اس عمار ت تک چلا گیا تھا جو ککیا اینٹ کی تھی جس پر چونے سے قلعی کی گئی تھی۔ چبوتروں پر انواع و اقسام کے سامان ایک ایسی ترتیب سے رکھے تھے کہ دیکھنے والوں کو معلوم کئے بغیر قیمت کا اندازہ ہو جاتا تھا۔ سامان ...

مزید پڑھیے

اندھا اونٹ

(محمد عمر میمن کے نام) بورخیس پر محمد عمر میمن کے کام سے اہل نظر واقف ہیں۔ اس کہانی کا مرکزی خیال بورخیس کی کہانی کے ایک منظر سے مستعار ہے۔ سامان رکھ کر میں نے کھانا بھی نہیں کھایا۔ اس سے ملنا ضروری ہے۔ میں خاموشی کے ساتھ گھر سے باہر آگیا۔ باہر پوس کی رات تھی اور کہرا اور قصبوں ...

مزید پڑھیے

آدمی

کھڑکی کے نیچے انہیں گزرتا ہوا دیکھتا رہا۔ پھر یکایک کھڑکی زور سے بندکی۔ مڑکر پنکھے کا بٹن آن کیا۔ پھرپنکھے کا بٹن آف کیا۔ میز کے پاس کرسی پہ ٹک کردھیمے سے بولا، ’’آج توکل سے بھی زیادہ ہیں۔ روز بڑھتے ہی جا رہے ہیں۔‘‘ سرفرازنے ہتھیلیوں پرسے سر اٹھایا اور انوار کو دیکھا۔ ...

مزید پڑھیے

لکڑبگھا چپ ہو گیا

اسٹیشن سے گاڑی نکلے ابھی ذرا ہی دیر ہوئی تھی کہ سیکڑوں فولادی قینچیوں پہ چلتی ریل گاڑی نے سیٹی بجائی۔ انجن سے گارڈ کے ڈبے تک تمام ڈبوں کے بریک چرچرائے اور شروع ہوتی برساتی رات تلے روشن اور نیم روشن کوپے چپ چاپ کھڑے ہوگئے۔ ریل کے شور میں دبی مسافروں کی آوازیں بلند اور واضح ہو گئی ...

مزید پڑھیے

قربانی کا جانور

ظفر بھونچکا بیٹھا تھا۔ عائشہ نے سویوں کا پیالہ ہاتھ میں دیتے ہوئے پوچھا، ’’پھر کیا کہا میڈم نے؟‘‘ ’’کہا کہ لڑکا ۱۴-۱۳سال کا ہو۔ کسی اچھے گھرکاہو، گھریلو کام کاج کا تھوڑا بہت تجربہ ہو۔ آنکھ نہ ملاتا ہو۔ صاف ستھرا رہتا ہو، تنخواہ زیادہ نہ مانگے۔ ناغہ نہ کرے۔ مہینے پیچھے ...

مزید پڑھیے

لکڑبگھا ہنسا

کھڑکی کے نیم تاریک شیشوں کے پرے بچی کھچی رات تیزاور سردہواؤں کے ساتھ بہتی رہی، کمرے کےاندربہت حبس تھا اور نیلے بلب کی مدھم روشنی بہت ہیبت ناک اورپراسرارمحسوس ہورہی تھی۔ منو بھیا کے علاوہ سب لوگ اپنے اپنے بستروں پر پڑے جاگ رہے تھے۔ سب کومعلوم تھا کہ منوبھیا کے علاوہ سب لوگ جاگ ...

مزید پڑھیے

تیرا نام محبت ہے

مجھے ایسا محسوس ہوتا تھا جیسےخیالات کی پرچھائیاں میرے تعاقب میں ہیں ۔ میرا وجود دھند کے کہرے میں عافیت کے لمحات ڈھونڈھ رہا ہے ۔ آج اسقدر میرا دل چاہا کہ اس ہی کہرے میں سے میرے والدین نمودار ہوں اور مجھے اس دائمی کرب سے نجات دلانے کی سعی کریں ۔ خیالات کا تسلسل ایک بار پھر جڑا ۔ ...

مزید پڑھیے

تعاقب

وہ خوشبووں کی سرزمین تھی ۔ جہاں فکرونشاط کے گلاب کھلتے تھے ۔ مگر یہ ہی گلاب ریاستی طاقت کے مرکزی دھارے کو کھٹکتے بھی تھے ۔ پھر ایک دن جنگ کا آغاز ہوگیا ۔ جنگ کے نا ختم ہونے والے سلسلہ نے زندگیوں کو نفسیاتی سطح پر اپاہج کرکے رکھدیا ۔ لمحہ بہ لمحہ جنگ کا دائرہ وسیع تر ہوتا گیا ۔ ...

مزید پڑھیے

اختری بیگم

منور میاں آج شب نواب تیمور کے ہاں ٹھمری پر رات گئے رقص و سنگیت کا پروگرام ہے تم اپنے طبلے سازیندوں کے ساتھ سر شام ہی میری حویلی پر آجانا ہم ساتھ ہی نواب تیمور کے بنگلے پر ہولیں گے ۔۔ کوئی خاص پارٹی ہے کیا منور خان نے استہزائیہ انداز میں پوچھا ۔۔۔ خاص ہی سمجھو ان کی بہو نے کئی ...

مزید پڑھیے
صفحہ 5 سے 233