افسانہ

ہڑپہ کی چرواہی

چناں کو لگتا اِن پہرے داروں سے اُس کی نفرت اِتنی ہی پرانی ہے جتنے پرانے ہڑپہ کے یہ کھنڈرات ہیں جن میں بوڑھے خمیدہ کمر، کھوکھلے تنوں والے چھال اُدھڑے اوکان اور جنڈبکائن آدھے آدھے دفن ہیں، جن کی دھول لتھڑی شاخیں چھتریاں تانے بھربھری زمین میں منہ کے بل دھنسی ہوئی ہیں اور جن کی ...

مزید پڑھیے

پردہ

مکئی کے کھیت میں سے اُس نے چھلی توڑی، جیسے انگوٹھے اور اُنگلی کی پور کو جوڑ کر چٹکی بجائی ہو۔ ادھ کچری چھلی کے گلابی چہرے والا بوٹا کمر لچکا کر سر سرایا۔ خانو دو بیگھ بھرے برسیم کے جامنی پھولوں پر سے تیرتا ہوا مکئی کے اس کھیت میں اُترا۔ چھلی توڑتی ریشو کے جنڈوں پر ہاتھ پڑا، تو ...

مزید پڑھیے

غلاما

جون جولائی کے روزے تھے اور کپاس کی بوائی کا موسم تھا۔ وڈی سرگی(فجر سے پہلے) جب کسان کھیتوں میں بھاپیں مارتے سورج کے بھٹے میں دِن بھر بھننے کی تیاری کر رہے ہوتے تو مولوی ابوالحسن مسجد کے لاؤڈاسپیکر سے اعلان کرتا۔ ’’دروزے دارو اللہ کے پیارو سحری کا وقت ہو گیا ہے کھانے پینے کا ...

مزید پڑھیے

روشندان

صغریٰ حیران رہ گئی۔ اپنوں کے رویے حالات کے چاک پر ایسی گھڑتیں بھی تبدیل کر لیتے ہیں کیا؟ابھی ابھی جو اُس کے گرد بیں ڈالتی اور اُسے پلوتے دیتی ہوئی باہر نکلی تھی وہ اُس کی اپنی ماں تھی جو اُسے بیٹوں کی طرح باسی روٹی کے ساتھ کھانے کو دہی کا پاؤ بھر دیتی اور چپڑی ہوئی روٹیوں کے ...

مزید پڑھیے

بوڑھی گنگا

اسٹیمر کے دائیں بائیں چھٹتے جھاگ دار بلبلے دولی کے خیالات کی طرح بوڑھی گنگا کے سینے میں ڈوبتے اُبھرتے تھے۔ دولی کے پراگندہ دِل و دماغ کی طرح چنگھاڑتے کراہتے احتجاج کرتے اور پھر مقدر کی طرح بے بس ہو جاتے۔پرانا روغن اُترا اسٹیمرکنارے چھوڑ رہا تھا۔ جس کے دروازوں کے قبضے، کھڑکیوں ...

مزید پڑھیے

آدھی سیڑھیاں

سعیدہ بیگم اپنے کمرے سے نکل کر دہرے دالان سے ہوتے ہوئے احمد کے کمرے میں داخل ہوئیں۔ ’’اٹھ گئے بیٹے؟‘‘ ’’جی امی جان۔۔۔‘‘ احمدآنکھیں ملتا ہوابسترسے اترکر کھڑاہوگیا۔ ’’آفتابے میں گرم پانی رکھ دیا ہے ،جائو منہ دھولو۔‘‘ احمدنے منہ دھولیا توسعیدہ بیگم ناشتہ لے کر اس کے ...

مزید پڑھیے

تین سال

علی جان کواپنے ماتھے پربندھے سہرے کی لڑیاں لوہے کی زنجیروں سے بھی زیادہ وزنی اورخوفناک لگ رہی تھیں۔ وہ پھولوں میں منہ چھپائے کچھ اس طرح سہما ہوا بیٹھا تھا جیسے چڑیا کابچہ سرپر باز کواڑتے دیکھ کر سہم جاتا ہے۔ جب اس نے دیکھا کہ مرزامجید اپنے ساتھ گائوں کے پردھان ،داروغہ جی اور ...

مزید پڑھیے

لکیر

آج سورج غروب ہونے سے پہلے بادلوں بھرے آسمان پرعجب طرح کا رنگ چھاگیا تھا۔ یہ رنگ سرخ بھی تھا اور زردبھی۔ ان دونوں رنگوں نے آسمان کودرمیان سے تقسیم کردیاتھا۔ جس مقام پر دونوں رنگ مل رہے تھے، وہاں ایک گہری لکیر دکھائی دیتی تھی۔ دھیان سے دیکھنے پر محسوس ہوتا کہ لکیر کے آس پاس ...

مزید پڑھیے

آن بان

’’کیا؟ہری سنگھ کی شادی ہورہی ہے؟ارے کسی نے یوں ہی اُڑادی ہوگی۔‘‘ ’’اجی نہ چودھری صاحب، بات سولہوآنہ پکی ہے۔‘‘سندر نے کہا۔ ’’مگربھئی ،یہ ہواکیسے؟‘‘ ’’کان میں اُڑتی اُڑتی پڑی ہے کہ گھٹیا والے ننوانے بات لگائی ہے۔‘‘سندرگردن کامیل چھڑاتے ہوئے بولا۔ ’’کس کے ...

مزید پڑھیے

کھوکھلا پہیا

’ہم تو خدا کے بنائے ہوئے پہیّے ہیں، کھوکھلے پہیے ۔۔۔وہ جس طرح چاہتا ہے گھماتا ہے اوراگر ہم گھومنے سے انکار کریں۔۔۔ انکار؟ انکار کیسے کرسکتے ہیں، ہمیں توگھومتے ہی رہنا ہے، کبھی مرضی سے اورکبھی مرضی کے بغیر۔‘ وہ ہرشام دھندے پر نکلنے سے پہلے یہی سوچاکرتا۔ اس نے لونی لگی کچی ...

مزید پڑھیے
صفحہ 25 سے 233