Nilofar Noor

نیلوفر نور

نیلوفر نور کے تمام مواد

15 غزل (Ghazal)

    غیر ممکن ہے کہ غفلت کوئی صیاد کرے

    غیر ممکن ہے کہ غفلت کوئی صیاد کرے کون ہوگا جو مجھے قید سے آزاد کرے خوف ایسا کہ کہیں پھر نہ بھلا دے مجھ کو سوچتی ہوں کہ کہیں پھر نہ مجھے یاد کرے ضبط اتنا کہ میں دلہن بھی سجا سکتی ہوں شرط اتنی کہ محبت سے وہ ارشاد کرے وہ ہر اک بات سے چاہے تو مکر سکتا ہے کیا ضروری ہے کہ ہر بات پہ ہی ...

    مزید پڑھیے

    نظروں سے نوچ ڈالی سب نے قبا گلوں کی

    نظروں سے نوچ ڈالی سب نے قبا گلوں کی لاشیں پڑی ہوئی گلشن میں پتیوں کی رسی پہ چل رہی ہے ننھی سی ایک گڑیا مجبوریاں ہیں شاید درپیش روٹیوں کی ہر کوئی چاہتا ہے گھر گھر میں چاند اترے چاہت نہیں کسی کو آنگن میں تتلیوں کی عالم پناہ کا اب فرمان آ گیا ہے آواز تک نہ آئے محلوں میں مفلسوں ...

    مزید پڑھیے

    ہم مبتلائے درد ہیں انکار بھی نہیں

    ہم مبتلائے درد ہیں انکار بھی نہیں لیکن کسی پہ تہمت آزار بھی نہیں ہم چاہتے ہیں آپ کو انکار بھی نہیں لیکن لبوں پہ جرأت اظہار بھی نہیں آتی تو ہیں لبوں پہ مرے سسکیاں مگر آنکھوں میں آنسوؤں کے گنہ گار بھی نہیں دل چاہتا ہے غم کے خزانے کو بیچ دوں لیکن مرے نصیب کا بازار بھی نہیں بے شک ...

    مزید پڑھیے

    سو چکی ہے جو راز رہنے دو

    سو چکی ہے جو راز رہنے دو تم جتاؤ گے پیار رہنے دو یہ ندامت تو اک دکھاوا ہے آپ اور شرمسار رہنے دو جان بستی ہے آپ کی مجھ میں جھوٹ اتنا تو یار رہنے دو تم کو پھولوں پہ نیند آتی ہے تم سجاؤ گے دار رہنے دو کیا مری جان لے کے مانو گے کچھ تو جاں پہ ادھار رہنے دو تم نے حاصل تو کر لیا مجھ ...

    مزید پڑھیے

    عین ممکن ہے مری بات ذرا سی نکلے

    عین ممکن ہے مری بات ذرا سی نکلے کوئی تصویر مرے دل سے تمہاری نکلے آج آنگن میں ترے ہجر کا سورج نکلا آج ممکن ہے مرے زخم سے کرچی نکلے اس نے اس شرط پہ رونے کی اجازت دی ہے آہ نکلے نہ لبوں سے کوئی سسکی نکلے جاں کنی وہ کہ فرشتے بھی پناہیں مانگے آپ آئیں تو مری آخری ہچکی نکلے ایسے نکلا ہے ...

    مزید پڑھیے

تمام