سسکتی زندگی کو زندگانی کون دیتا ہے
سسکتی زندگی کو زندگانی کون دیتا ہے
خزاں کے بعد پھر سے رت سہانی کون دیتا ہے
مری آنکھوں میں صحراؤں کا منظر دیکھنے والو
تہ صحرا یہ دریا کو روانی کون دیتا ہے
نہیں مجھ سے کوئی شکوہ گلہ تو سچ بتاؤ پھر
مری باتوں کو رنگ بد گمانی کون دیتا ہے
شہہ کنعاں کی چاہت میں دوانی مصر کی ملکہ
اسی ملکہ کو پھر دور جوانی کون دیتا ہے
وہاں پر آب و گل سے روح کی تشکیل ہوتی ہے
یہاں لا کر شعور زندگانی کون دیتا ہے
مہک اٹھتا ہر اک گوشۂ شعر و سخن تیرا
صدفؔ ہونٹوں کو تیرے گل فشانی کون دیتا ہے