شاعر
شاعر تم کتنے بھولے ہو
ہنستے ہو تو پھول سا چہرہ کھل اٹھتا ہے
اور اگر تم چپ ہوتے ہو
سارا جہاں چپ چپ لگتا ہے
شاعر تم کو یاد تو ہوگا
ایس ایل ٹی کے باہر جب ہم تم ملتے تھے
بوٹنی کے باہر کی ہی باتیں کرتے تھے
شاعر تم تو بھول چکے ہو گے وہ میلے
جن میں لگتے تھے سپنوں وعدوں کے ٹھیلے
تم کہتے تھے میلے کیا جانا ہے اکیلے
اور پھر پہروں گھوما کرتے تھے ہم میلے
شاعر کاش کہیں پھر مل جاؤ تم مجھ کو
تم مجھ پر پھر نظمیں لکھنا
میں گورے مکھڑے کو تمہارے تصویروں میں قید کروں گی
میں بھولے چہرے میں تمہارے رنگ بھروں گی
شاعر تم مل جانا لیکن شاعر تم مل جانا پاگل