رخ بہ رخ

سرخ منڈی
ہرا تیل
پیلی کھنک
تین صفحوں کا اخبار ہے زندگی
اشتہارات کی بھیڑ میں چاندنی
اپنی پازیب کی جھنجھناہٹ پہ روئی ہوئی روشنی
ایک اک لفظ بے رنگ کی پیکریت چھوانے پہ مامور ہے
عکس جتنے بھی ننگ بصیرت ہیں سب
صاف کرکے دکھانے پہ مجبور ہے
کیوں دہائی نہ دوں اے شکست نظر
آسماں لفظ ہے اور کچھ بھی نہیں
لفظ خود اک علامت ہے تفہیم کی
شرم گاہیں چھپانے کی ادنیٰ سی شے کے سوا
اور کیا نام دوں عقل کو
آگہی خود فریبی خرابے کی جڑ
جس کی بنیاد مفروضہ ہے اور کچھ بھی نہیں
اور جب مدتوں کی الٹ پھیر کے بعد بھی
چاندنی کچھ نہیں
روشنی کچھ نہیں
آگہی کچھ نہیں
آگ ہی آگ ہے خون ہی خون ہے
پینترے میں یہی
سب یہی داؤں ہیں
دھوپ ہے چھاؤں ہے
سرخ منڈی
ہرا تیل
پیلی کھنک
زندگی زندگی زندگی
کچھ نہیں کچھ نہیں
تین صفحوں کا اخبار ہے زندگی