روز میں اک شجر سے ملتا ہوں
روز میں اک شجر سے ملتا ہوں زندگی کیا بھنور سے ملتا ہوں اس سے پہلے اداسی چھا جائے میں خوشی کی خبر سے ملتا ہوں عشق میں کون دل جلائے اب وجد میں اک سفر سے ملتا ہوں شہر امید مجھ سے واقف ہے اس لئے کر و فر سے ملتا ہوں میں ہوں اک حادثہ گئی رت کا قصۂ معتبر سے ملتا ہوں کوستی رہ گئی زمیں ...