قومی زبان

روز میں اک شجر سے ملتا ہوں

روز میں اک شجر سے ملتا ہوں زندگی کیا بھنور سے ملتا ہوں اس سے پہلے اداسی چھا جائے میں خوشی کی خبر سے ملتا ہوں عشق میں کون دل جلائے اب وجد میں اک سفر سے ملتا ہوں شہر امید مجھ سے واقف ہے اس لئے کر و فر سے ملتا ہوں میں ہوں اک حادثہ گئی رت کا قصۂ معتبر سے ملتا ہوں کوستی رہ گئی زمیں ...

مزید پڑھیے

آنکھ پر ریت مل رہے ہیں ہم

آنکھ پر ریت مل رہے ہیں ہم سو زمیں کو بھی کھل رہے ہیں ہم ہم کو معلوم بے خودی اپنی پھر بھی صحرا میں چل رہے ہیں ہم واسطے دے رہا ہے صحرا بھی خامشی کو نگل رہے ہیں ہم زرد پتے صدائیں دیتے ہیں ان کو پل پل کچل رہے ہیں ہم میرؔ کی کیا غزل سنی ہم نے عاشقی میں بھی جل رہے ہیں ہم جب سے دیکھا ہے ...

مزید پڑھیے

اس دشت کی وسعت میں سمٹ کر نہیں دیکھا

اس دشت کی وسعت میں سمٹ کر نہیں دیکھا اک عمر چلے اور پلٹ کر نہیں دیکھا ہم اہل نظر ہو کے بھی کب اہل نظر تھے حالات کو خود سے کبھی ہٹ کر نہیں دیکھا احباب کی بانہوں کا نشہ اور ہے لیکن تو نے کبھی دشمن سے لپٹ کر نہیں دیکھا اک درد کے دھاگے میں پروئے ہیں ازل سے اس رشتۂ موہوم سے کٹ کر نہیں ...

مزید پڑھیے

میرے بھی کچھ خواب

میرے بھی کچھ خواب ہیں جن کو میں جذبوں کا خون دے کر پال رہی ہوں کیا تمہیں کوئی اعتراض ہے اجلے دنوں اور چاندنی چمکتی راتوں کی آس مجھے پروا کی طرح کہاں کہاں نہیں لئے پھرتی میرے خواب شیشے کی طرح خوب صورت اور نازک انہیں مت چھوؤ کہ ہاتھ لگنے سے میلے نہ ہو جائیں بس تم دور سے اس کی خوشبو ...

مزید پڑھیے

دائرے

اونچے مکانوں کی دیواروں پر ہری بھری پھولوں کی بیل سرمئی بادلوں کے گھونگھٹ سے میری چھوٹی کھڑکی کی طرف دیکھتی ہے پرسیوایڈرس ٹی وی پر فلم چل رہی ہے میں کس کے تعاقب میں اپنی طرف بھاگ رہی ہوں میں کولہو کا بیل ہوں روز ایک دائرہ اپنے ارد گرد کھینچتی ہوں اور اس دائرے کے آگے ایک اور دائرہ ...

مزید پڑھیے

دو آر ڈائی

گئے زمانوں کی گردشوں کو میں آنکھ کی پتلیوں میں رکھوں میں کب تلک ہونے اور نہ ہونے کے درمیاں کی اذیتوں کی خراش اپنے بدن پہ دیکھوں میں کس لئے بام پر سجاؤں کنواری شرمیلی دھڑکنیں اب میں کیسے اپنے لبوں کی خوشبو کا بار لے کر صنوبروں کا سماں بناؤں میں کس لئے رادھا بن کے ناچوں تو شام مرلی ...

مزید پڑھیے

ملن

میں ہواؤں کے سنگ آج بادلوں کی جھانجھریں پہن کر زمین پر اتری ہوں وصال کے لمحوں کا کوئی انت نہیں میرے چاروں طرف قطرے گھنگروؤں کی طرح چھن چھن ناچ رہے ہیں اور میں تتلیوں کی طرح رنگوں سے کھیلتی تمہارے گلے سے آ لگی ہوں انتظار کے دن اور رات میرے حافظے سے نکل گئے ہیں کہ میں نے کتنی راتوں ...

مزید پڑھیے

جاگتے رہنا

رات کو پہرے دار کی دستک اک آواز ہے جاگتے رہنا صبح کو روٹی اور عزت کی خاطر بھاگتے رہنا کس یگ ملے امان کوئی جان نہ پایا جاگتے رہنا بھاگتے رہنا

مزید پڑھیے

پیاسی روح

پیاسی روح کو بولتے کس نے سنا ہے ٹیلی ویژن کے پردے پر جو تصویریں سنتے ہو وہ بھی نظر کا دھوکا ہے میں تو اپنی بند آنکھوں کے اندر پورا ٹی وی اسٹیشن چلتے پھرتے دیکھتی ہوں پھر دیکھنا اور کچھ کہنا دونوں باتیں ایک نہیں ہیں ویسے بھی تو ہم کو دیکھنے والے اپنے اپنے لینس سے دیکھ کے اپنے تئیں ...

مزید پڑھیے

خواب کی باتیں

جیسے دکھ بھرے دن آتے ہیں ہاتھوں میں ایسے بے بس آنسو آتے ہیں آنکھوں میں خواب نہیں آتے خواب کی باتیں خواب کی خواہش میں دکھ کے دن کو اوڑھ کے سو جائیں پر آنسو برس برس کے سونے بھی نہ دیں غریب کی کٹیا کی طرح جگہ جگہ سے پانی ٹپکے جل تھل سارے گھر میں پھر خوشیوں کے پتوں کو کن درختوں پہ جا کر ...

مزید پڑھیے
صفحہ 907 سے 6203