میرے بھی کچھ خواب

میرے بھی کچھ خواب ہیں
جن کو میں جذبوں کا خون دے کر پال رہی ہوں
کیا تمہیں کوئی اعتراض ہے
اجلے دنوں اور چاندنی چمکتی راتوں کی آس مجھے پروا کی طرح
کہاں کہاں نہیں لئے پھرتی
میرے خواب
شیشے کی طرح خوب صورت اور نازک انہیں مت چھوؤ
کہ ہاتھ لگنے سے میلے نہ ہو جائیں
بس تم دور سے اس کی خوشبو چکھتے رہو
مگر مجھے خواب دیکھنے دو
ان سجیلے اور پیارے خوابوں کے لئے چاہے مجھے پانیوں سے گزرنا پڑے
تھلوں کی مسافتیں ہوں
خواب میرے ساتھ رہیں گے
میں ان کے لئے ہنسوں گی
گاؤں گی ناچوں گی جیوں گی اور مر جاؤں گی
خواب پھر بھی میرے ہی رہیں گے