قومی زبان

برادران وطن سے

ملک کی حالت پہ سینوں سے دھواں اٹھتا نہیں ساز دل خاموش ہیں شور فغاں اٹھتا نہیں کس لئے آنکھوں سے طوفان نہاں اٹھتا نہیں پھول روندے جا رہے ہیں باغباں اٹھتا نہیں بے حسی کی انتہا ہے ہوش میں آتے نہیں ذلتوں پر ذلتیں ہوتی ہیں شرماتے نہیں شعلۂ احساس بجھتا ہے ہوا دے دو اسے قومیت دم توڑتی ...

مزید پڑھیے

انقلاب فلسطین

دیکھتا ہے کون صحرا کے بگولوں کی طرف جو نظر اٹھتی ہے بس جاتی ہے پھولوں کی طرف عیش میں رہ کر ہمیں کچھ بھی خیال غم نہیں مسکراہٹ لب پہ ہے آنکھیں مگر پر نم نہیں دیکھتا اس کے کرشمے کس کو اتنا ہوش تھا پتی پتی دم بخود تھی گل چمن خاموش تھا محو نظارہ تھیں آنکھیں دل میں طاری بے خودی مجھ کو ...

مزید پڑھیے

ہوتا ہے اس جہاں میں کسے ناگوار جھوٹ

ہوتا ہے اس جہاں میں کسے ناگوار جھوٹ جب سچ ہوا ذلیل تو عالی وقار جھوٹ تہذیب نو کا شاعرہؔ ہے شاہکار جھوٹ بے اختیار سچ ہوا با اختیار جھوٹ کتنا حسیں فریب ہے پروردگار جھوٹ جان قرار جھوٹ ہے جان بہار جھوٹ یہ صبح و شام جھوٹ یہ لیل و نہار جھوٹ ساری ہی زندگی کا ہے اب کاروبار جھوٹ بنتی ...

مزید پڑھیے

دلا نہ اپنی محبت کا اعتبار مجھے

دلا نہ اپنی محبت کا اعتبار مجھے خدا کے واسطے رہنے دے سوگوار مجھے نہیں ہے منظر ہستی پہ اعتبار مجھے مشیتوں نے دیا ہے دل فگار مجھے ہر اک مقام پہ شاکی ہے آدمی کی نظر نہ راس آیا تجسس کا کاروبار مجھے فراق دوست کا غم ہو کہ ہو نشاط حیات نہیں ہے اب کسی حالت پہ اعتبار مجھے نگاہ شوق کو ...

مزید پڑھیے

نئی منزلوں کو پا لو مرے نقش پا پہ چل کے

نئی منزلوں کو پا لو مرے نقش پا پہ چل کے میں بنا چکی ہوں لوگو وہ جو راستے ہیں کل کے مجھے بحر غم میں پا کر نہ ہنسو اے ہنسنے والو کوئی موج لے نہ ڈوبے کہیں تم کو بھی اچھل کے تری آرزو سے بڑھ کر کوئی آرزو نہیں ہے میں تجھی کو ڈھونڈھتی ہوں ترے غم کے ساتھ چل کے کہیں دھوپ بن گیا ہے کہیں رات ...

مزید پڑھیے

میں روایت ہوں ایک بھولی ہوئی (ردیف .. ے)

میں روایت ہوں ایک بھولی ہوئی اور تو جدتوں میں رہتا ہے میری آنکھیں سوال کرتی ہیں کیا خدا منظروں میں رہتا ہے ساعتیں رقص کر رہی ہیں مگر میرا دل الجھنوں میں رہتا ہے پرچم جنگ جھک گیا لیکن وسوسہ سا دلوں میں رہتا ہے گو چراغاں کیے گئے خیمے پر اندھیرا دلوں میں رہتا ہے آؤ موجوں سے ...

مزید پڑھیے

بس وہی لمحہ آنکھ دیکھے گی (ردیف .. ا)

بس وہی لمحہ آنکھ دیکھے گی جس پہ لکھا ہوا ہو نام اپنا ایسا صدیوں سے ہوتا آیا ہے لوگ کرتے رہیں گے کام اپنا کچھ ہوائیں گزر رہی تھیں ادھر ہم نے پہنچا دیا پیام اپنا ذہن کر لے ہزارہا کوشش دل بھی کرتا رہے گا کام اپنا چاہتی ہوں فلک کو چھو لینا جانتی ہوں مگر مقام اپنا کیا یہی ہے شناخت ...

مزید پڑھیے

جس نے بھی داستاں لکھی ہوگی

جس نے بھی داستاں لکھی ہوگی کچھ تو سچائی بھی رہی ہوگی کیوں مرے درد کو یقیں ہے بہت تیری آنکھوں میں بھی نمی ہوگی کیا کروں دوسرے جنم کا میں زندگی کل بھی اجنبی ہوگی کتنی اندھی ہے آرزو میری کیا کبھی اس میں روشنی ہوگی قید سے ہو چکی ہوں پھر آزاد جانے کس نے گواہی دی ہوگی

مزید پڑھیے

سمجھ میں آتی ہے بادل کی آہ و زاری اب (ردیف .. ے)

سمجھ میں آتی ہے بادل کی آہ و زاری اب وہ مہربان مجھے بھی بہت رلاتا ہے مماثلت ہی نہیں ساتھ رہنے والوں میں کوئی بتائے مجھے کس سے میرا ناطہ ہے لگا کہ قفل مرے خواب کے دریچوں کو ترا خیال عذابوں سے کیوں ڈراتا ہے سمجھ میں آتا نہیں زندہ ہیں کہ مردہ ہیں کبھی تو مارتا ہے اور کبھی جلاتا ...

مزید پڑھیے

تعمیر کائنات کے ساماں لئے ہوئے

تعمیر کائنات کے ساماں لئے ہوئے آئی ہوں راز عالم امکاں لئے ہوئے جاؤں کدھر میں کشتیٔ ارماں لئے ہوئے ہر ساحل مراد ہے طوفاں لئے ہوئے جلوہ نظر فریب ہے دنیا ہے دل فریب ہر آئنہ ہے دیدۂ حیراں لئے ہوئے خودبیں تو مرے شیوۂ تسلیم پر نہ جا بیٹھی ہوں راز عالم امکاں لئے ہوئے ہر قطرہ ہے ...

مزید پڑھیے
صفحہ 893 سے 6203