نئی منزلوں کو پا لو مرے نقش پا پہ چل کے

نئی منزلوں کو پا لو مرے نقش پا پہ چل کے
میں بنا چکی ہوں لوگو وہ جو راستے ہیں کل کے


مجھے بحر غم میں پا کر نہ ہنسو اے ہنسنے والو
کوئی موج لے نہ ڈوبے کہیں تم کو بھی اچھل کے


تری آرزو سے بڑھ کر کوئی آرزو نہیں ہے
میں تجھی کو ڈھونڈھتی ہوں ترے غم کے ساتھ چل کے


کہیں دھوپ بن گیا ہے کہیں رات کا اندھیرا
مرا دل جو بجھ گیا ہے تری انجمن میں جل کے


چلو سب فریب ہوگا یہ خیال دیر و کعبہ
کوئی وہ جگہ بتا دے جہاں جائیں ہم نکل کے


نہ کوئی مرا ٹھکانہ نہ ہے کوئی میری منزل
تجھے کیا ملا زمانے مری زندگی بدل کے


یہ ڈھلیں گے چاندنی میں کئی گھر کریں گے روشن
جو چراغ بجھ گئے ہیں سر شام ہی سے جل کے


کہیں زندگی بنی ہے کہیں زندگی کی دھڑکن
کوئی شاعرہؔ جو حسرت بہی آنسوؤں میں ڈھل کے