قومی زبان

ناکامیٔ دل کلثومؔ کبھی تقدیر کو اپنی روئی نہیں

ناکامیٔ دل کلثومؔ کبھی تقدیر کو اپنی روئی نہیں قربان میں اپنی ہمت کے سب سوئے مگر یہ سوئی نہیں اے صبح قیامت کیا کہنا اس وعدۂ دید کے میں قرباں وہ پردہ سے اب نکلے ہیں جب دیکھنے والا کوئی نہیں گریاں ہے ابھی تک چشم فلک بلبل بھی برابر روتی ہے بربادیٔ گلشن کے غم میں شبنم ہی اکیلی روئی ...

مزید پڑھیے

تم اپنی سبز آنکھیں بند کر لو

بدلتی رت مرے ماتھے پہ جو لکھے گی وہ سب جانتا ہوں میں کہ میں نے اپنے والد کی جوانی کی وہ تصویریں بہت ہی غور سے دیکھی ہیں جن میں وہ کسی کی یاد کی پرچھائیوں کو اپنی آنکھوں میں چھپائے آسماں کو تک رہے ہیں اب وہ آنکھیں میری آنکھیں ہیں تم اپنی سبز آنکھیں بند کر لو

مزید پڑھیے

کار جہاں دراز ہے

کوئی ایسا شغل تو ہو زیست کرنے کا جسے واجب سا کوئی نام دے دیں خواہ اس میں قصۂ رنگ پریدہ کی کوئی تمثیل ڈھونڈیں یا کسی اک یاد کو وہ اسم دے دیں جو گزرتے وقت کا کوئی بھلا عنوان طے پائے کوئی مصرع کہیں تازہ جو اپنے آپ میں کامل نظر آئے اگر ایسا نہیں ممکن تو کوئی قہقہہ لمبا سا پورا قہقہہ ...

مزید پڑھیے

اپنا اپنا دکھ

بچپن سے اماں سے سنا کرتے تھے 'پانچوں انگلیاں ایک برابر نہیں ہوتیں' لیکن پچھلے کچھ برسوں سے اماں منجھلی انگلی کو کھینچ رہی ہیں کہتی ہیں: 'اس کو کیسے چھوڑوں پیچھے رہ جائے گی' منجھلی انگلی بھی تو آخر جانتی ہوگی 'پانچوں انگلیاں ایک برابر نہیں ہوتیں' پیچھے رہ جانے کا دکھ تو منجھلی ...

مزید پڑھیے

میں واپس آؤں گا

غار حرائے شاعری میں بیٹھنے جاتا ہوں میں اور میں حصار ذات بھی کر کے رکھوں گا اس حصار ذات کے باہر کوئی بھی داشتہ شہرت کی شہر نو لگا بیٹھے نہ اپنا دیکھتے رہنا نہ کرنا انتظار اس کا کہ میں تازہ صحیفہ لانے والا ہوں کہ ہر تازہ صحیفہ ایک دن منسوخ ہونا ہے اسے وہ معنی و مفہوم کھونا ہے جو اصل ...

مزید پڑھیے

یاں مدعی اپنا کسے اے یار نہ دیکھا

یاں مدعی اپنا کسے اے یار نہ دیکھا ہے کوئی جسے تیرا طلب گار نہ دیکھا سوتوں کو جگایا مرے نالے نے عدم کے پر طالع خوابیدہ کو بیدار نہ دیکھا کل بزم میں سب پر نگہ لطف و کرم تھی اک میری طرف تو نے ستم گار نہ دیکھا جز چشم بتاں مے کدۂ دہر میں ؔجوشش ہم نے تو کسی مست کو ہشیار نہ دیکھا

مزید پڑھیے

مری بیاض کو شعروں سے تم سجا دینا

مری بیاض کو شعروں سے تم سجا دینا میں ایک وہم ہوں مجھ کو یقیں بنا دینا بنا کے کوئی کہانی ہماری ہستی کی ندی میں کاغذی کشتی کوئی بہا دینا بہت سنبھال کے رکھا ہے میں نے پھولوں کو جو ہو سکے انہیں گلدان میں سجا دینا چلا گیا جو کبھی لوٹ کر نہیں آیا میں لوٹ آؤں گی مجھ کو ذرا صدا ...

مزید پڑھیے

سن لی راماین کی جب پوری کتھا

سن لی راماین کی جب پوری کتھا دل مرا راون پہ ہو بیٹھا فدا ہجر کی باتوں میں تھا ایسا اثر وصل میں بھی دل مرا بیتاب تھا چاند نے اپنی نگاہیں پھیر لیں پر تری آنکھوں میں جلتا تھا دیا اک انوکھی کیفیت نے چھو لیا ہاتھ میں جیسے خدا کا ہاتھ تھا اک صحیفے میں لکھی تھی داستاں لفظ لفظوں سے ...

مزید پڑھیے

پتنگ اڑانے سے پہلے

پتنگ اڑانے سے پہلے یہ جان لینا تھا کہ اس کی اصل ہے کیا اور ماہیت کیا ہے بہت نحیف سی دو بانس کی کھپنچیں ہیں اور ان سے لپٹا مربعے میں ناتواں کاغذ یہ جس کے دم پہ ہوا میں کلیلیں بھرتی ہے ذرا سی ضرب سے وہ ڈور ٹوٹ جاتی ہے پتنگ کٹ گئی تو اس کا اتنا غم کیوں ہے پتنگ اڑانے سے پہلے یہ جان لینا ...

مزید پڑھیے
صفحہ 894 سے 6203