ناکامیٔ دل کلثومؔ کبھی تقدیر کو اپنی روئی نہیں
ناکامیٔ دل کلثومؔ کبھی تقدیر کو اپنی روئی نہیں قربان میں اپنی ہمت کے سب سوئے مگر یہ سوئی نہیں اے صبح قیامت کیا کہنا اس وعدۂ دید کے میں قرباں وہ پردہ سے اب نکلے ہیں جب دیکھنے والا کوئی نہیں گریاں ہے ابھی تک چشم فلک بلبل بھی برابر روتی ہے بربادیٔ گلشن کے غم میں شبنم ہی اکیلی روئی ...