ہوتا ہے اس جہاں میں کسے ناگوار جھوٹ

ہوتا ہے اس جہاں میں کسے ناگوار جھوٹ
جب سچ ہوا ذلیل تو عالی وقار جھوٹ


تہذیب نو کا شاعرہؔ ہے شاہکار جھوٹ
بے اختیار سچ ہوا با اختیار جھوٹ


کتنا حسیں فریب ہے پروردگار جھوٹ
جان قرار جھوٹ ہے جان بہار جھوٹ


یہ صبح و شام جھوٹ یہ لیل و نہار جھوٹ
ساری ہی زندگی کا ہے اب کاروبار جھوٹ


بنتی نہیں ہے بات بھی سچ بات کے لئے
جب تک نہ بولا جائے یہاں بار بار جھوٹ


یوں سچ بھی دے رہا ہے یہاں جھوٹ کو خراج
سچ بات کے لئے بھی کرو اختیار جھوٹ


اپنی وفا کے لاکھ دئے تو نے گو فریب
تیری نظر سے ہو ہی گیا آشکار جھوٹ


اب منزل وفا کا بھروسا نہیں رہا
اے عشق بن گئی ہے تری رہ گزار جھوٹ


سچ ہی کا بول بالا رہا شاعرہؔ سدا
سچ پائیدار ہی رہا ناپائیدار جھوٹ