قومی زبان

موج خوں سر سے گزرتی ہے گزر جانے دو

موج خوں سر سے گزرتی ہے گزر جانے دو کہیں یہ گردش ایام ٹھہر جانے دو اٹھنے والی ہے کوئی دم میں ستاروں کی بساط اور کچھ دیر کا نشہ ہے اتر جانے دو راہ میں روک کے احوال نہ پوچھو ہم سے ابھی باقی ہے بہت اپنا سفر جانے دو ابھی ہنگام نہیں راہ میں دم لینے کا ابھی یہ قافلۂ اہل نظر جانے دو لب ...

مزید پڑھیے

تو طے ہوا نا کہ جب بھی لکھنا رتوں کے سارے عذاب لکھنا

تو طے ہوا نا کہ جب بھی لکھنا رتوں کے سارے عذاب لکھنا اجاڑ موسم میں تپتے صحرا کو آب لکھنا حباب لکھنا قرار جاں ہے تمہارا وعدہ کہ گھر پہنچ کر میں بھیج دوں گی میں منتظر ہوں تمہارے خط کا شکایتوں کا جواب لکھنا مجھے یقیں ہے نصیب میرا نہ ساتھ دے گا کہ تجربہ ہے سکون کو اضطراب کہنا ...

مزید پڑھیے

مٹ گئے ہائے مکیں اور مکان دہلی

مٹ گئے ہائے مکیں اور مکان دہلی نہ رہا نام کو بھی نام و نشان دہلی سہمے سہمے نہ رہیں کیونکہ مقیمان فلک کہ فلک ہے ہدف تیر فغان دہلی ہم تو انسان ہیں جی کیونکہ رہے بن روئے کہ فرشتے بھی ہوئے مرثیہ خوان دہلی جیسے فارس میں خلاصہ ہے زبان شیراز ویسی ہی ہند میں ہے پاک زبان دہلی دور سے ...

مزید پڑھیے

مصیبت سر سے ٹلتی جا رہی ہے

مصیبت سر سے ٹلتی جا رہی ہے ہماری عمر ڈھلتی جا رہی ہے کہاں ہے زندگی اب زندگی میں فقط اک نبض چلتی جا رہی ہے مسلسل بھاپ بن کر اڑ رہا ہوں مسلسل آگ جلتی جا رہی ہے عجب ہے سانحہ جینے کی خواہش مرے دل سے نکلتی جا رہی ہے خفا کیوں ہیں مرے حالات مجھ سے ہوا کیوں رخ بدلتی جا رہی ہے یہ سانسیں ...

مزید پڑھیے

نہ دیواریں ہیں اور نہ در پرانا

نہ دیواریں ہیں اور نہ در پرانا ابھی تک پھر بھی ہے یہ گھر پرانا ڈرا دیتا جگا دیتا ہے مجھ کو درون ذہن بیٹھا ڈر پرانا مراحل آخری تعلیم کے ہیں مری ماں نے نکالا زر پرانا تماشا پھر وہی امسال ہوگا وہی دستار ہوگی سر پرانا سجا ماتم کنار دشت مژگاں سنا قصہ وہ چشم تر پرانا اگر ہے دسترس ...

مزید پڑھیے

جو تری بندگی سے ملتا ہے

جو تری بندگی سے ملتا ہے لطف وہ کم کسی سے ملتا ہے ہے یہ کافی ترا مرا شجرہ ایک ہی آدمی سے ملتا ہے لاکھ برہم ہو وہ مگر یارو پھر بھی شائستگی سے ملتا ہے دن کو لگتا ہے دھوپ اس کا مزاج رات کو چاندنی سے ملتا ہے اب تو مجھ کو وہ میری رگ رگ میں دوڑتی سنسنی سے ملتا ہے ہوں مہ و مہر یا نجوم ...

مزید پڑھیے

بے سبب جو بھی مسکراتا ہے

بے سبب جو بھی مسکراتا ہے دل کے زخموں کو وہ چھپاتا ہے ساری دنیا اداس لگتی ہے جب کوئی اپنا روٹھ جاتا ہے دل کا رشتہ عجیب رشتہ ہے ایک لمحے میں ٹوٹ جاتا ہے جانے کیا بات ہے ہتھیلی پر نام لکھ کر مرا مٹاتا ہے چاندنی روح میں مہکتی ہے کوئی جس وقت یاد آتا ہے خواب بنتا ہے جب بھی ...

مزید پڑھیے

صرف عہد وفا نہیں باقی

صرف عہد وفا نہیں باقی ورنہ دنیا میں کیا نہیں باقی کتنا محروم آرزو ہوگا جو یہ کہہ دے خدا نہیں باقی میرا سجدہ بھی ہو علی کی طرح کیا کریں حوصلہ نہیں باقی ان سے ملنے کو روز ملتا ہوں التفات وفا نہیں باقی وہ مجھے مہرباں سے لگتے ہیں جیسے کوئی سزا نہیں باقی سب کے ہاتھوں میں آج کاسہ ...

مزید پڑھیے

یہ مسکراتے تمام سائے ہوئے پرائے تو کیا کرو گے

یہ مسکراتے تمام سائے ہوئے پرائے تو کیا کرو گے ہوا نے جب بھی مرے بدن کے دیے بجھائے تو کیا کرو گے تمہاری خواہش پہ عمر بھر کی جدائیاں بھی قبول کر لوں مگر بتاؤ بغیر میرے جو رہ نہ پائے تو کیا کرو گے وہ جن میں میرے عذاب تیرے سراب ابھرے یا خواب ڈوبے وہ سارے لمحے تمہاری جانب پلٹ کے آئے ...

مزید پڑھیے

اسیر بحر و بر کوئی نہیں ہے

اسیر بحر و بر کوئی نہیں ہے جہاں میں مختصر کوئی نہیں ہے ہے دھڑکا سا مرے سینے میں لیکن در امید پر کوئی نہیں ہے مرا سایا سمٹ آیا ہے مجھ میں مرا اب ہم سفر کوئی نہیں ہے حوادث بھی وہیں ہم بھی وہیں ہیں مگر اب چشم تر کوئی نہیں ہے نظر ہی بام پر میری نہیں یا نظر کے بام پر کوئی نہیں ہے بجز ...

مزید پڑھیے
صفحہ 591 سے 6203