قومی زبان

کس نے آ کر ہم کو دی آواز پچھلی رات میں

کس نے آ کر ہم کو دی آواز پچھلی رات میں کون ہم کو چھیڑنے آیا ہے ان لمحات میں ہم ملے تھے مال پر کل جس لچکتی ڈال سے کانچ کی تھیں چوڑیاں اس مہ جبیں کے ہات میں روح پرور کیفیت موسم کی تھی پھر اس کا ساتھ یار سمجھے ہم نے دارو پی ہے اس برسات میں سبز پیڑوں کی سنیں یا ان سے پھر اپنی کہیں دیر ...

مزید پڑھیے

واپسی

خزاں کے جاتے ہی رت کا پانسہ پلٹ گیا ہے بہار کی خوشبوؤں سے گلشن کا ذرہ ذرہ مہک رہا ہے زمیں کی رنگت بدل گئی ہے کبھی تغیر جو موسموں کا نرالے گیتوں کے ساتھ آیا تو زندگی کی عزیز تر ساعتوں کے مالک بھڑک اٹھے تھے پلک پلک پر کئی کہے ان کہے فسانے مچل گئے تھے تو قند گفتار میں بھی تلخی رچی ...

مزید پڑھیے

کاغذ پہ تیرا نقش اتارا نہیں گیا

کاغذ پہ تیرا نقش اتارا نہیں گیا مجھ سے کوئی خیال سنوارا نہیں گیا مل کے لگا ہے آج زمانے ٹھہر گئے تجھ سے بچھڑ کے وقت گزارا نہیں گیا طوفان میں بھی ڈوب نہ پائی مری انا ڈوبا مگر کسی کو پکارا نہیں گیا خوشیوں کے قہقہے ہیں ہر اک سمت گونجتے لگتا ہے کوئی شہر میں مارا نہیں گیا انسان ...

مزید پڑھیے

یہ آنکھ نم تھی زباں پر مگر سوال نہ تھا

یہ آنکھ نم تھی زباں پر مگر سوال نہ تھا ہم اپنی ذات میں گم تھے کوئی خیال نہ تھا سجا لیا ہے ہتھیلی پہ ہم نے اس کا نام اس لیے تو بچھڑ جانے کا ملال نہ تھا اگرچہ معتبر ٹھہرے تھے ہم زمانے میں ہمارے پاس تو ایسا کوئی کمال نہ تھا اسی کے ساتھ تھے ہم اس سے بے خبر رہ کر اگرچہ رابطہ اس سے کوئی ...

مزید پڑھیے

خواب ڈستے رہے بکھرتے رہے

خواب ڈستے رہے بکھرتے رہے کرب کے لمحے یوں گزرتے رہے کھو گئے یار ہم سفر بچھڑے دل میں دکھ ہجر کے اترتے رہے ہے یہی ایک زیست کا درماں اشک آنکھوں کے دل میں گرتے رہے چھا گئیں ظلمتیں زمانے میں لاشے ہر سمت ہی بکھرتے رہے لاکھ ہم تجھ کو بھولنا چاہیں نقش مٹ مٹ کے پھر ابھرتے رہے درد کی ...

مزید پڑھیے

دکھ

دکھ بچھڑنے کا نہیں ہوتا بلکہ ان رشتوں کے ٹوٹنے کا ہوتا ہے جو برسوں کی رفاقت کے بعد اک پل میں ٹوٹ جاتے ہیں اور ہم تہی داماں رہ جاتے ہیں

مزید پڑھیے

بند دریچوں کے کمرے سے پروا یوں ٹکرائی ہے

بند دریچوں کے کمرے سے پروا یوں ٹکرائی ہے جیسے دل کے آنگن میں دکھیا نے تان لگائی ہے پیڑوں کی خاموشی سے بھی دل میرا گھبراتا ہے صحرا کی ویرانی دیکھ کے آنکھ مری بھر آئی ہے دل کے صحرا میں یادوں کے جھکڑ ایسے چلتے ہیں جیسے نین جھروکا بھی اس پریتم کی انگنائی ہے اپنے دل میں یادوں نے ...

مزید پڑھیے

جی میں آتا ہے کہ چل کر جنگلوں میں جا رہیں

جی میں آتا ہے کہ چل کر جنگلوں میں جا رہیں نت نئے موسم کے بھی ہم راہ وابستہ رہیں آتی جاتی رت کو دیکھیں اپنے چشم و گوش سے موسموں کے وار سہہ کر بھی یوں ہی زندہ رہیں پھول پھل پودے پرندے ہم دم و دم ساز ہوں ان میں بستے ہی بھلے لیکن نہ یوں تنہا رہیں شہر کے دیوار و در ہر اک سے ہیں نا ...

مزید پڑھیے

ستاروں کا جہاں ہے اور میں ہوں

ستاروں کا جہاں ہے اور میں ہوں خیال آسماں ہے اور میں ہوں نہ جانے کس طرف لے جائے کشتی شکستہ بادباں ہے اور میں ہوں مرا افسانہ سن کر کیا کرو گے غموں کی داستاں ہے اور میں ہوں رہائش مسئلہ بن کر کھڑی ہے شکستہ سا مکاں ہے اور میں ہوں قفس کی تیلیاں کہتی ہیں مجھ سے بہار گلستاں ہے اور میں ...

مزید پڑھیے

اشکوں کے گہر یوں سر مژگاں بھی نہ تولیں

اشکوں کے گہر یوں سر مژگاں بھی نہ تولیں ان آنکھوں سے کہہ دو کہ ابھی راز نہ کھولیں تسکین دل و جاں کی تو نکلے کوئی صورت اس نیزۂ مژگاں کی انی دل چبھو لیں آنکھوں سے کریں کیا تنک آبی کی شکایت دل ہی کے لہو سے کبھی پلکوں کو بھگو لیں چاہت تو ہر اک بات سے ظاہر ہے اب ان کی ہر چند زباں سے نہ ...

مزید پڑھیے
صفحہ 590 سے 6203