صرف عہد وفا نہیں باقی

صرف عہد وفا نہیں باقی
ورنہ دنیا میں کیا نہیں باقی


کتنا محروم آرزو ہوگا
جو یہ کہہ دے خدا نہیں باقی


میرا سجدہ بھی ہو علی کی طرح
کیا کریں حوصلہ نہیں باقی


ان سے ملنے کو روز ملتا ہوں
التفات وفا نہیں باقی


وہ مجھے مہرباں سے لگتے ہیں
جیسے کوئی سزا نہیں باقی


سب کے ہاتھوں میں آج کاسہ ہے
اب کسی میں انا نہیں باقی