بے سبب جو بھی مسکراتا ہے
بے سبب جو بھی مسکراتا ہے
دل کے زخموں کو وہ چھپاتا ہے
ساری دنیا اداس لگتی ہے
جب کوئی اپنا روٹھ جاتا ہے
دل کا رشتہ عجیب رشتہ ہے
ایک لمحے میں ٹوٹ جاتا ہے
جانے کیا بات ہے ہتھیلی پر
نام لکھ کر مرا مٹاتا ہے
چاندنی روح میں مہکتی ہے
کوئی جس وقت یاد آتا ہے
خواب بنتا ہے جب بھی مستقبل
میرا ماضی نظر ملاتا ہے
تاجؔ اس سے مرا تعلق کیا
میرے سر کی قسم جو کھاتا ہے