قومی زبان

تمام کیف ترنم بغیر ساز ہوں میں

تمام کیف ترنم بغیر ساز ہوں میں جو بے نیاز حقیقت ہے وہ مجاز ہوں میں مرے نیاز کی عظمت کسی کو کیا معلوم مزاج‌ ناز ہے مجھ سے دماغ ناز ہوں میں تجھے گمان کہ پردہ بہ پردہ تیرا وجود مجھے یقین کہ راز درون راز ہوں میں بدل گیا ہے تخیل ہی عشق کا ورنہ نیاز مند ہے تو اور بے نیاز ہوں میں مری ...

مزید پڑھیے

جہاں میں مست الست انتخاب کیا کرتے

جہاں میں مست الست انتخاب کیا کرتے سبو و شیشہ و جام شراب کیا کرتے ہر ایک ذرہ ہے آئینہ دار حسن صنم نگاہ غور سے ہم انتخاب کیا کرتے ہے انقلاب کی تفسیر دفتر ہستی ہم اس صحیفے سے پھر اکتساب کیا کرتے فروغ حسن سے خیرہ نگاہ عشق ہوئی تجلیوں کو وہ زیر نقاب کیا کرتے یہ ہے وہ نعمت نایاب جو ...

مزید پڑھیے

موت بھی ہے یہی حیات بھی ہے

موت بھی ہے یہی حیات بھی ہے زندگی دن کے ساتھ رات بھی ہے کیوں نہ پھر دل کا احترام کریں ہے یہ کعبہ تو سومنات بھی ہے میں گنہ گار ہی سہی لیکن اس میں شاید کسی کا ہات بھی ہے ان کی اک اک ادا پہ مرتے ہیں بے رخی بھی ہے التفات بھی ہے ہجر کی رات تیرا کیا کہنا ہاں نظر میں سہاگ رات بھی ہے نہ ...

مزید پڑھیے

کسی کی داستاں در داستاں سے کچھ نہیں ہوتا

کسی کی داستاں در داستاں سے کچھ نہیں ہوتا اثر جب تک نہ ہو حسن بیاں سے کچھ نہیں ہوتا یقیں کی منزلوں میں این و آں سے کچھ نہیں ہوتا گماں کتنا ہی بڑھ جائے گماں سے کچھ نہیں ہوتا طلب صادق نہیں تو نارسائی کی شکایت کیا نہ جب تک دل کی شرکت ہو زباں سے کچھ نہیں ہوتا پگھل جاتا ہے پتھر بھی ...

مزید پڑھیے

میں کئے جاؤں گا تقصیر کہاں تک آخر

میں کئے جاؤں گا تقصیر کہاں تک آخر تو نہ دے گا مجھے تعزیر کہاں تک آخر میرے ہر حرف کی تفسیر کہاں تک آخر جذبۂ شوق کی تشہیر کہاں تک آخر یہ کسی طور بھی پابند نہیں ہو سکتی پائے تخییل میں زنجیر کہاں تک آخر نقل پھر نقل ہے کیا اصل سے نسبت اس کو دل کو بہلائے گی تصویر کہاں تک آخر دیر تو ...

مزید پڑھیے

جہاں والوں سے روداد جہاں کچھ اور کہتی ہے

جہاں والوں سے روداد جہاں کچھ اور کہتی ہے پئے اہل نظر یہ داستاں کچھ اور کہتی ہے نئے ماحول میں عمر رواں کچھ اور کہتی ہے بہ انداز دگر یہ داستاں کچھ اور کہتی ہے کسی کے سامنے پہلے زباں کچھ اور کہتی تھی بدل کر اب یہ انداز بیاں کچھ اور کہتی ہے تری چشم سخن گو کا کوئی انداز تو دیکھے نہاں ...

مزید پڑھیے

محبت جلوۂ رخسار بھی ہے

محبت جلوۂ رخسار بھی ہے محبت کاکل خم دار بھی ہے تجلی مانع دیدار بھی ہے نظر کی راہ میں دیوار بھی ہے وہ سادہ ہی نہیں پرکار بھی ہے بکار خویش جو ہشیار بھی ہے بشر دانا بھی ہے ہشیار بھی ہے مگر مست مئے پندار بھی ہے محبت مانع اظہار بھی ہے محبت مائل گفتار بھی ہے مری تسخیر دل میں کار ...

مزید پڑھیے

شاعری عبارت ہے داغؔ کے گھرانے سے

شاعری عبارت ہے داغؔ کے گھرانے سے لٹ رہی ہے یہ دولت اس بھرے خزانے سے غم نہیں ذرا مجھ کو غرق بحر ہونے کا کتنی کشتیاں ابھریں میرے ڈوب جانے سے صبح مسکراتی ہے شام مسکراتی ہے تیرے مسکرانے سے میرے مسکرانے سے یاد عہد رفتہ سے زندگی عبارت ہے صبح نو کو نسبت ہے شام کے فسانے سے اب انہیں ...

مزید پڑھیے

طوق گردن سے نہ زنجیر سے جی ڈرتا ہے

طوق گردن سے نہ زنجیر سے جی ڈرتا ہے ہاں تری زلف گرہ گیر سے جی ڈرتا ہے دل تو قائل ہے ترے لطف و کرم کا لیکن اپنی پھوٹی ہوئی تقدیر سے جی ڈرتا ہے آپ کی چپ سے الجھتی ہے طبیعت اکثر آپ کی شوخیٔ تقریر سے جی ڈرتا ہے کہیں یہ بھی نہ ہو منشائے مشیت کے خلاف اب تو ہر سعی سے تدبیر سے جی ڈرتا ...

مزید پڑھیے

جام جمشید کا عالم ہے مرے سینے میں

جام جمشید کا عالم ہے مرے سینے میں بات پیدا ہی نہیں یہ کسی آئینے میں آنکھ میں شکل تری نور ترا سینے میں عکس آئینے کا پڑتا رہا آئینے میں حیرتی صورت آئینہ بنا بیٹھا ہوں کوئی صورت نظر آتی نہیں آئینے میں کیجئے مجھ پہ ذرا اور بھی حیرت طاری دیکھیے آپ مجھے بیٹھ کے آئینے میں جانتا ہے ...

مزید پڑھیے
صفحہ 586 سے 6203