تمام کیف ترنم بغیر ساز ہوں میں
تمام کیف ترنم بغیر ساز ہوں میں جو بے نیاز حقیقت ہے وہ مجاز ہوں میں مرے نیاز کی عظمت کسی کو کیا معلوم مزاج ناز ہے مجھ سے دماغ ناز ہوں میں تجھے گمان کہ پردہ بہ پردہ تیرا وجود مجھے یقین کہ راز درون راز ہوں میں بدل گیا ہے تخیل ہی عشق کا ورنہ نیاز مند ہے تو اور بے نیاز ہوں میں مری ...