عجیب شخص ہے پتھر سے پر بناتا ہے
عجیب شخص ہے پتھر سے پر بناتا ہے دیار سنگ میں شیشہ کا گھر بناتا ہے جو زخم پھول کی پتی کا سہہ سکا نہ کبھی اس آبلہ کو وہ اپنی سپر بناتا ہے فضا کا بوجھ سمجھتا ہے چاند سورج کو وہ گردنوں پہ سجانے کو سر بناتا ہے جہاں سے قافلۂ وقت راہ بھولا تھا انہیں سرابوں میں وہ رہگزر بناتا ...