قومی زبان

چرا رہا ہے خزانے نہ آج کل سے مرے

چرا رہا ہے خزانے نہ آج کل سے مرے یہ دزد عمر تعاقب میں ہے ازل سے مرے یہ کج ادا مجھے اچھے دنوں سے جانتی ہے بڑے مراسم دیرینہ ہیں غزل سے مرے دکھا دکھا کے نئے منظروں کا خالی پن درخت ہاتھ ملاتے ہیں دست شل سے مرے وہ آنکھ سو گئی وہ چاندنی بھی روٹھ گئی مکالمے نہ مکمل ہوئے کنول سے ...

مزید پڑھیے

الہام صوت پا کے اذانوں تک آ گیا

الہام صوت پا کے اذانوں تک آ گیا جتنا بھی دل کا شور تھا کانوں تک آ گیا اس پار جس قدر بھی غبار وجود تھا پہلی نظر میں آئنہ خانوں تک آ گیا ہر دستیاب زخم رہین ہنر کیا پھر میں کتاب بن کے دکانوں تک آ گیا مانا کہ میرے ہاتھ پہ دستک ادھار تھی لیکن یہ کیا کہ خالی مکانوں تک آ گیا کم قامتی کا ...

مزید پڑھیے

ٹھہرا کے ایک ادھوری ملاقات دیر تک

ٹھہرا کے ایک ادھوری ملاقات دیر تک دو سائے سر بہ زانو تھے کل رات دیر تک نکلا نہ سانس بھر کسی گل دائرے سے پاؤں تھی محو بازگشت کوئی بات دیر تک میں رسم الوداع میں بھی کم سخن رہا لہرائے بار بار مرے ہاتھ دیر تک اور شرط گفتگو کو طرح دے کے ایک بار وہ بھی سلگ اٹھا تھا مرے ساتھ دیر ...

مزید پڑھیے

ہنوز عشق میں شعلہ سا جل بجھا کیا ہے

ہنوز عشق میں شعلہ سا جل بجھا کیا ہے نہ جانے آج بھی وحشت میں سر پھرا کیا ہے فقیر آئے تھے محفل میں تیری سننے کو وہ بات تجھ میں سنانے کا حوصلہ کیا ہے وفا ہے مجھ سے خفا اور تو خفا مجھ سے ذرا یہ دیکھ جفا نے تیری کیا کیا ہے یہ میرا صبر بھی جو کام میرے آ نہ سکا تو اے خدا یہ مرا تجھ پہ آسرا ...

مزید پڑھیے

بکھرے ہوئے خیال سند ڈھونڈتے رہے

بکھرے ہوئے خیال سند ڈھونڈتے رہے راتوں میں ہم چراغ کی حد ڈھونڈتے رہے دریا کے پار اتری تو منظر عجیب تھا وہ جزر ہو چکے تھے جو مد ڈھونڈتے رہے نیکی کہاں چھپی ہے کہاں پاکباز ہیں کرنے کو ان کا خاتمہ بد ڈھونڈتے رہے عزت کا جن کو پاس نہ حرمت کی کوئی قدر شہرت کے واسطے مرا قد ڈھونڈتے ...

مزید پڑھیے

حق کی تلاش میں ہی بھٹکتی رہی سدا

حق کی تلاش میں ہی بھٹکتی رہی سدا کھوئی رہی ہے عشق میں منزل مری سدا سیکھا سبق جو میں نے تو ازبر نہیں کیا پاتی رہی سزا میں اسی بات کی سدا تلخی گئے دنوں کی مرے ساتھ ہی رہی وہ الٹی پڑ گئی جو دعا میں نے کی سدا کچھ اور دھنس گئی اسے کھینچا اگر کبھی کشتی پہن کے ریت ہی سوئی رہی سدا میں ...

مزید پڑھیے

یوں گردش دوراں میں کچھ احباب ملے ہیں

یوں گردش دوراں میں کچھ احباب ملے ہیں جیسے شب تاریک میں مہتاب ملے ہیں یادوں کے کئی نقش ہیں بکھرے ہوئے دل میں ان یادوں کے انبار سے کچھ خواب ملے ہیں پہنے ہوئے رہتی ہوں تری یادوں کے گہنے ان گہنوں میں کچھ گوہر نایاب ملے ہیں اس دل کا تری روح سے رشتہ ہے کوئی تو مجھ کو تری آنکھوں میں جو ...

مزید پڑھیے

سوچتی ہوں مجھ سے بھی ایسا بیاں ہو جائے گا

سوچتی ہوں مجھ سے بھی ایسا بیاں ہو جائے گا جو کہ میرے درد کا بھی ترجماں ہو جائے گا خواب ہو کر رہ گئی ہیں کیسی کیسی صورتیں مجھ کو لگتا ہے کہ سب وہم و گماں ہو جائے گا میں نے سوچا بھی نہ تھا اتنا بدل جائے گا وہ اس قدر تبدیل رنگ آسماں ہو جائے گا اس کو فرصت ہی کہاں تھی اپنی باتوں سے ...

مزید پڑھیے

نکل آئی ہوں آگے میں گناہوں اور ثوابوں سے

نکل آئی ہوں آگے میں گناہوں اور ثوابوں سے بہت خوش ہوں کہ میری جان چھوٹی ان عذابوں سے اٹھا کر رکھ دیے ہیں خیر و شر کے سب بہی کھاتے بہت مشکل میں تھی سود و زیاں کے ان حسابوں سے بہت لپٹے رہے یہ جسم و جاں سے بیل کی مانند حجاب آنے لگا ہے اب تو مجھ کو ان حجابوں سے ٹھہرنے ہی نہیں دیتے تھے ...

مزید پڑھیے

سرخ پھندے سنہری مالائیں

تیرے پہلو میں برف کا ٹکڑا جانے پگھلے گا کون سی رت میں اب تو پیراہن ہمالہ بھی مثل دامن نمائے قیس ہوا بال کھلنے لگے ہیں شیشم کے بدھ کی صورت جمود کی رت میں بے نیاز لباس تخمینہ تھے گیانی جو وہ سفیدے بھی ہیں سر راہ محو بوس و کنار اپنی خوش قامتی پہ اتراتی پہننے والی ہیں کھجوریں بھی سرخ ...

مزید پڑھیے
صفحہ 577 سے 6203