سوچتی ہوں مجھ سے بھی ایسا بیاں ہو جائے گا

سوچتی ہوں مجھ سے بھی ایسا بیاں ہو جائے گا
جو کہ میرے درد کا بھی ترجماں ہو جائے گا


خواب ہو کر رہ گئی ہیں کیسی کیسی صورتیں
مجھ کو لگتا ہے کہ سب وہم و گماں ہو جائے گا


میں نے سوچا بھی نہ تھا اتنا بدل جائے گا وہ
اس قدر تبدیل رنگ آسماں ہو جائے گا


اس کو فرصت ہی کہاں تھی اپنی باتوں سے مگر
میں یہ سمجھی تھی وہ میرا ہم زباں ہو جائے گا


ہاتھ میں خنجر ہے اس کے اور مرے سینے میں دل
آج پھر ہم دونوں کا ہی امتحاں ہو جائے گا


سوچتی ہوں اس کو دل کا حال تو کہہ دوں مگر
ایسی باتوں سے وہ کافر بد گماں ہو جائے گا


پھر انا الحق کی صدا گونجے گی مقتل میں کہیں
واقعہ وہ پھر سر نوک سناں ہو جائے گا


ماورا ہو جاؤں گی زہراؔ میں اپنی ذات سے
ایک دن میرا مکاں بھی لا مکاں ہو جائے گا