قومی زبان

حسن و عشق کا سنگم دیر تک نہیں رہتا

حسن و عشق کا سنگم دیر تک نہیں رہتا کوئی بھی حسیں موسم دیر تک نہیں رہتا لوٹ جاؤ رستے سے تم نئے مسافر ہو پیار کا سفر ہمدم دیر تک نہیں رہتا اونچے اونچے محلوں کی داستاں یہ کہتی ہے قہقہوں کا یہ عالم دیر تک نہیں رہتا دل کسی کا ٹوٹے یا گھر کسی کا جل جائے بے وفا کے دل کو غم دیر تک نہیں ...

مزید پڑھیے

درد دل پیدا کریں یا درد سر پیدا کریں

درد دل پیدا کریں یا درد سر پیدا کریں میری باتیں جانے ان پر کیا اثر پیدا کریں زندگی ان کی ہے جو گلشن میں اپنے واسطے آشیاں با وصف صد برق و شرر پیدا کریں آئیے ہم رہبر و رہزن سے ہو کر بے نیاز منزل مقصود تک خود رہ گزر پیدا کریں آ کہ پھر دے کر پیام نو مذاق دید کو ہر نظر میں ایک دنیائے ...

مزید پڑھیے

بار غم سے دم لبوں پر آ گیا

بار غم سے دم لبوں پر آ گیا ایسے جینے سے تو جی گھبرا گیا خلد کی تعریف آخر تابکے سنتے سنتے جی مرا اکتا گیا ہائے کب لائی صبا پیغام زیست غنچۂ امید جب مرجھا گیا کون ہوتا ہے کسی کا خضر راہ اپنی منزل تک ہر اک تنہا گیا یہ بھی کیا کم ہے شب غم کا کرم مجھ کو جینے کا سلیقہ آ گیا کیوں عرق ...

مزید پڑھیے

تمہارے درد کو اپنے اوپر لینے کے لیے

میں محسوس کر سکتی ہوں تمہارے درد کو اپنے جسم میں اترتے ہوئے مگر یقین نہیں کر پاتی کہ یہ تمہارا ہی درد ہے گھڑی کی ٹک ٹک کے ساتھ میں سوچتی رہتی ہوں تمہارے بستر کے گرد چکر لگا کر میں اس درد کو اپنے اوپر لینے کے لیے کیا کیا قربان کر سکتی ہوں جسمانی راحتیں سماجی مراعات جذباتی ...

مزید پڑھیے

تمہیں اجازت ہے

کیوں کرتے ہو تم فیشن سے باہر مصنوعی پھولوں سے اتنی زیادہ نفرت یہ بھر دیتے ہیں رنگ ہمارے کمروں میں ایسے گھروں کے جن میں باغ نہیں ہیں گملے نہیں ہیں ہم رہتے ہیں مل جل کر سو سے زائد گھروں کی ایک عمارت میں اجنبیوں کے ساتھ یہ بچا لیتے ہیں ہمیں زحمتوں سے ہر روز مرجھانے والے پھول خریدنے ...

مزید پڑھیے

ہم دونوں میں سے ایک

ہم بہت تھوڑے لوگ ہیں وہ بہت زیادہ ہم لا پروا ہیں خود اپنی ذات سے ہمیں ایک دوسرے کے مفادات کی کیا فکر وہ آپس میں شیر و شکر ہیں اور ہمیں کمزور رکھنے کے لیے ساز باز کرتے رہتے ہیں ان کی تعداد بڑھتی جا رہی ہے جوں جوں ہمارے لوگ ہمیں چھوڑ کر ان کے پاس جا رہے ہیں ہم کسی کو نہیں روکتے بلکہ ...

مزید پڑھیے

ہر رسم پر نظر کو جھکاتے ہوئے چلے

ہر رسم پر نظر کو جھکاتے ہوئے چلے ہر اختیار اپنا مٹاتے ہوئے چلے کچھ ان پہ اعتماد ہے کچھ اپنی ذات پر زعم فریب یوں ہی نبھاتے ہوئے چلے کتنی حکایتیں کہ زباں تک نہ آ سکیں زنجیر حرف ان پہ سجاتے ہوئے چلے ان کے مذاق دید سے پائی نہ پائی داد پھر بھی حریم شوق بساتے ہوئے چلے جو راہ جل گئی ...

مزید پڑھیے

جنوں نے زہر کا پیالہ پیا آہستہ آہستہ

جنوں نے زہر کا پیالہ پیا آہستہ آہستہ یہ شعلہ راکھ میں ڈھلنے لگا آہستہ آہستہ بہت نازک ہیں احساسات ہم ارماں پرستوں کے نہ ہم کو ٹھیس لگ جائے صبا آہستہ آہستہ بجا ساز وفا لیکن ذرا دھیمے بجا مطرب بپا ہے حشر سا دل میں صدا آہستہ آہستہ خوشی کا ایک ایک لمحہ خراج زیست لے لے گا یہ دل کے ...

مزید پڑھیے

چار سال بعد

پھر آج چار سال بعد اسی جگہ کھڑی ہوں میں چبوترے پہ گرد کی دبیز تہہ جمی ہوئی گزرتی ساعتوں کے غم دروں میں چیختے ہوئے اداس کھڑکیوں کے رنگ دکھ میں بھیگتے ہوئے یہ خواب بستروں کی چادروں میں سوکھتے ہوئے وہ پھول ایک بار جس طرح یہاں سجائے تھے اسی طرح سے ان کے زرد نقش کانپتے ہوئے پھر آج چار ...

مزید پڑھیے
صفحہ 563 سے 6203