قومی زبان

جب محبت کڑوے سمندر میں ڈوب رہی ہو

کیوں تصور کیا جائے ناپید ہوا میں ایک مضبوط ڈور سے بندھے بہت سے رنگ برنگے غباروں کا جو ہمیں یہاں سے اڑا کر وہاں لے جا سکتے ہوں اور وہاں سے آگے پھر اور بھی آگے کیوں دیکھا جائے گدلے آسمان پر دھندلے ستاروں کے درمیان چمکتے ہوئے چاند کو اتنی دیر تک کہ وہ خشک کر دے ہماری آنکھوں کا ...

مزید پڑھیے

آخری پتیوں میں

یہ جنگلوں کی رات ہے اس رات سے آگے کوئی بستی نہیں یہ اوس جو شاخوں میں ہے پی لیں اسے اس اوس سے آگے کوئی ندی نہیں

مزید پڑھیے

سناؤ مجھے بھی ایک لطیفہ

چپ کیوں ہو جاتے ہو مجھے دیکھ کر سناؤ مجھے بھی ایک لطیفہ میری صنف کے بارے میں میری صنف کے بارے میں تمہاری لطیفوں کی زنبیل عمر و عیار کی زنبیل جیسی ہے نکالو کوئی نیا یا صدیوں پرانا لطیفہ محفوظ کرو مجھے جیسے تم کرتے ہو ایک دوسرے کو میڈیکل کالج میں مردہ جسموں کی چیر پھاڑ کرتے ...

مزید پڑھیے

ان دیکھی لہریں

یہ لہروں کی مانند چڑھتے اترتے طلسمات موسم ہرے پانیوں میں اتر جانے والے گلابوں میں ڈھل جانے والے یہ خوابوں کے دیپک جلاتے جلاتے چپکے سے پل پل اتر جانے والے

مزید پڑھیے

ہم دونوں میں سے ایک

ہم بہت تھوڑے لوگ ہیں وہ بہت زیادہ ہم لا پرواہ ہیں خود اپنی ذات سے ہمیں ایک دوسرے کے مفادات کی کیا فکر وہ آپس میں شیر و شکر ہیں اور ہمیں کمزور رکھنے کے لئے ساز باز کرتے رہتے ہیں ان کی تعداد بڑھتی جا رہی ہے جوں جوں ہمارے لوگ ہمیں چھوڑ کر ان کے پاس جا رہے ہیں ہم کسی کو نہیں ...

مزید پڑھیے

تمہاری بولی کی رنگینیاں

کتنے رنگوں کے نام ہیں تمہاری بولی میں دنیا تمہیں اتنی ہی رنگین نظر آئے گی اپنی بولی میں موجود سب درختوں کے نام یاد کرو تاکہ بیٹھ سکو ہر دفعہ مختلف نام کے سائے میں برف کی کتنی قسموں کے نام جانتے ہو اگر تم اسکیمو ہوتے تو برف کی بیس قسموں کی پہچان کر پاتے کہیں انسانی جذبات کی بہت ...

مزید پڑھیے

سفر اور قید میں اب کی دفعہ کیا ہوا

میں نے ایک ساحل سے ایک سیپی اٹھائی اور اپنے آنسو کو اس میں بند کر کے دور گہرے سمندر میں پھینک دیا میں نے اپنے ہاتھوں پر اک تیز چھری سے لمبے سفر کی لکیر بنائی اور ایسے جوتے خریدے جو چلتے ہوئے پیروں کو ہمیشہ زخمی رکھتے ہیں اب کی دفعہ میں نے گھر بنایا ہے ایسے شیشوں کا جن میں صرف اندر ...

مزید پڑھیے

رات کے پڑاؤ پر

رات نے اپنی مہربان باہیں پھیلا دیں اور سسکیوں کا جوار بھاٹا تاریکیوں سے لپٹ گیا تصویروں کو پہچاننے والے دلوں کے دیپک بجھتے گئے اور ان ساری انجان تصویروں کے درمیان حیران آنکھیں ہیں اور سسکیوں کا جوار بھاٹا سسکیاں جنہیں زندگی کے طویل دنوں نے پناہ نہ دی اور کرنوں پر بھاگتے ...

مزید پڑھیے

رائیگاں صبح کی چتا پر

ہم جو کبھی کبھی ہوتے ہیں اور اکثر نہیں ہوتے خواب کی اولاد ہیں تکمیل اک صحرا کا نام ہے جس کے سفر کے لیے جتنی نسلوں کی عمر چاہے اتنی نسلیں ابھی پیدا نہیں ہوئیں اور وہ جو میرے صحرا کا سراب تھا میں نے اپنے اپنے زندہ لمحوں کو اس کے نام کر دیا وہ کون تھا وہ مرتے ہوئے مزدوروں کی امنگ نہیں ...

مزید پڑھیے

ہمیں وہ کیوں یاد آ رہے ہیں

دنیا کس کی انگلیوں پر گردش کر رہی ہے ہم نہیں جانتے ہم بس یہ جانتے ہیں ہمارا وقت تمہاری انگلیوں کی جنبش کا پابند ہے ہم نے جب گروہ بنائے سرخ نیلا پیلا سبز نارنجی کاسنی سفید ہمیں تم نے ان میں سے کسی گروہ میں نہیں رکھا دراصل تم نے ہمیں جانا ہی نہیں ہم تمہاری زمین سے باہر تھے ایک گہری ...

مزید پڑھیے
صفحہ 564 سے 6203