دھوپ جب تک سر پہ تھی زیر قدم پائے گئے
دھوپ جب تک سر پہ تھی زیر قدم پائے گئے ڈوبتے سورج میں کتنی دور تک سائے گئے آج بھی حرف تسلی ہے شکست دل پہ طنز کتنے جملے ہیں جو ہر موقع پہ دہرائے گئے اس زمین سخت کا اب کھودنا بے کار ہے دفن تھے جو اس خرابے میں وہ سرمائے گئے دشمنوں کی تنگ ظرفی ناپنے کے واسطے ہم شکستوں پر شکستیں عمر ...