بار غم سے دم لبوں پر آ گیا

بار غم سے دم لبوں پر آ گیا
ایسے جینے سے تو جی گھبرا گیا


خلد کی تعریف آخر تابکے
سنتے سنتے جی مرا اکتا گیا


ہائے کب لائی صبا پیغام زیست
غنچۂ امید جب مرجھا گیا


کون ہوتا ہے کسی کا خضر راہ
اپنی منزل تک ہر اک تنہا گیا


یہ بھی کیا کم ہے شب غم کا کرم
مجھ کو جینے کا سلیقہ آ گیا


کیوں عرق آلودہ پیشانی ہوئی
یاد شاید آپ کو کچھ آ گیا


اب تو قول دردؔ ہے ورد زباں
بس ہجوم یاس جی گھبرا گیا


اجنبی ہوں آج میں اس بزم میں
بارہا طالبؔ جہاں آیا گیا