قومی زبان

عجب ہے یہ قصہ کہانی میں دم ہے

عجب ہے یہ قصہ کہانی میں دم ہے یہ سب نے کہا تھا کہانی میں دم ہے پلٹ ہی رہا تھا کہ پیچھے سے میرے کسی نے پکارا کہانی میں دم ہے مری ڈایری کو جلانے سے پہلے وہ کہہ کر گیا تھا کہانی میں دم ہے صفحے ہی پلٹتا رہا رات بھر میں یہ رہ رہ کے سمجھا کہانی میں دم ہے کہاں چل دئے چھوڑ کر یہ ...

مزید پڑھیے

شکن کے ساتھ جیتے ہیں تھکن کی دسترس میں ہیں

شکن کے ساتھ جیتے ہیں تھکن کی دسترس میں ہیں حقیقت میں سبھی اپنے بدن کی دسترس میں ہیں جمال نکہت شام و سحر بھی انجمن میں ہے کلی بھنورے گل و بلبل چمن کی دسترس میں ہیں مجھے پرواز کر کے آسماں میں ڈوبنا تھا اور مجھے یہ یاد تھا ہم سب بدن کی دسترس میں ہیں اسیران غم دنیا فنا کی جستجو میں ...

مزید پڑھیے

آنسو بن کر بہنے لائق تاریکی

آنسو بن کر بہنے لائق تاریکی یعنی ٹپکی پینے لائق تاریکی میری آنکھوں سے ٹپکے ہے رات و دن سب کے ہوش اڑانے لائق تاریکی گلشن کی خوشبو میں کیسے پاؤ گے اندھیروں میں رہنے لائق تاریکی آتے ہیں آسیب مرے دل کے اندر ہوگی شاید ان کے لائق تاریکی ایک سمندر کی تہہ میں رہتی ہے جو جل پریوں کے ...

مزید پڑھیے

علم و فن کے راز سر بستہ کو وا کرتا ہوا

علم و فن کے راز سر بستہ کو وا کرتا ہوا وہ مجھے جب بھی ملا ہے ترجمہ کرتا ہوا صرف احساس ندامت کے سوا کچھ بھی نہیں اور ایسا بھی مگر وہ بارہا کرتا ہوا جانے کن حیرانیوں میں ہے کہ اک مدت سے وہ آئینہ در آئینہ در آئینہ کرتا ہوا کیا قیامت خیز ہے اس کا سکوت ناز بھی ایک عالم کو مگر وہ لب کشا ...

مزید پڑھیے

اسی تمنا میں دل کا چراغ جلتا ہے

اسی تمنا میں دل کا چراغ جلتا ہے کہ اس کے نور سے احساس غم سنبھلتا ہے ہجوم رنج و محن میں قضا کو بہلایا کہ وقت سانس کے نقش قدم پہ چلتا ہے کسی کی گردش ایام پر نظر نہ رہی کہ شام ہوتے ہی سورج بھی روز ڈھلتا ہے یہ درد عظمت امکاں کی حد سے باہر ہے یہ زخم وہ ہے جو آغوش غم میں پلتا ہے مغالطوں ...

مزید پڑھیے

ذرات کے جوہر میں احسان خدا تم ہو

ذرات کے جوہر میں احسان خدا تم ہو یہ میری انا کیا ہے عرفان خدا تم ہو ہر قطرۂ شبنم میں ہر رنگ گل تر میں یا جان خدا تم ہو یا شان خدا تم ہو ظاہر میں مذاہب ہیں باطن میں تمہی تم ہو انجیل ہو گیتا ہو قرآن خدا تم ہو تا حد افق ہر سو جلوے ہی تمہارے ہیں وسعت میں خلاؤں کی اعلان خدا تم ہو دنیا ...

مزید پڑھیے

غم بھلانے کا ہمیں کوئی بہانا تو ملے

غم بھلانے کا ہمیں کوئی بہانا تو ملے شب فرقت کا ہر اک لمحہ سہانا تو ملے مندر و مسجد و معبد ہو کہ مے خانہ ہو سر جھکانے کے لئے کوئی ٹھکانہ تو ملے بزم خاموش کی آہٹ ہو کہ پت جھڑ کا سکوں عیش و غم ہم کو یہاں شانہ بہ شانہ تو ملے یہ تسلی سہی یاد آئی تو وہ بھی آئے میرے احساس غم دل کا نشانا ...

مزید پڑھیے

کچھ غزلوں پہ اب سے حیرت ہوتی ہے

کچھ غزلوں پہ اب سے حیرت ہوتی ہے اس سے اس سے سب سے حیرت ہوتی ہے ایماں کی کمزوری ہے کچھ اور نہیں جس کو بھی مذہب سے حیرت ہوتی ہے ملنے آنا تم نے جب سے چھوڑ دیا مجھ کو تجھ پہ تب سے حیرت ہوتی ہے اک دوجے کا جینا مشکل کرتے ہیں اس دنیا میں سب سے حیرت ہوتی ہے پچھلی شب اک خواب میں سورج کو ...

مزید پڑھیے

خود کو ہر روز امتحان میں رکھ

خود کو ہر روز امتحان میں رکھ بال و پر کاٹ کر اڑان میں رکھ سن کے دشمن بھی دوست ہو جائے شہد سے لفظ بھی زبان میں رکھ یہ تو سچ ہے کہ وہ ستم گر ہے در پر آیا ہے تو امان میں رکھ مرحلے اور آنے والے ہیں تیر اپنا ابھی کمان میں رکھ وقت سب سے بڑا محاسب ہے بات اتنی مری دھیان میں رکھ تذکرہ ہو ...

مزید پڑھیے

ہر بار ہی میں جان سے جانے میں رہ گیا

ہر بار ہی میں جان سے جانے میں رہ گیا میں رسم زندگی جو نبھانے میں رہ گیا آتا ہے میری سمت غموں کا نیا ہجوم اللہ میں یہ کیسے زمانے میں رہ گیا وہ موسم بہار میں آ کر چلے گئے پھولوں کے میں چراغ جلانے میں رہ گیا ساتھی مرے کہاں سے کہاں تک پہنچ گئے میں زندگی کے ناز اٹھانے میں رہ گیا دار ...

مزید پڑھیے
صفحہ 487 سے 6203