بنا کے وہم و گماں کی دنیا حقیقتوں کے سراب دیکھوں
بنا کے وہم و گماں کی دنیا حقیقتوں کے سراب دیکھوں میں اپنے ہی آئینے میں خود کو جہاں بھی دیکھوں خراب دیکھوں یہ کس کے سائے نے رفتہ رفتہ اک عکس موہوم کر دیا ہے عدم اگر ہے وجود میرا تو روز و شب کیوں عذاب دیکھوں بدل بدل کے ہر ایک پہلو فسانہ کیا کیا بنا رہا ہے بہت سے کردار آئے ہوں گے مگر ...