خوشبوئے گل سے جہاں سیراب تھا
خوشبوئے گل سے جہاں سیراب تھا
کلیوں کا دل جانے کیوں بیتاب تھا
زندگی سا زندگی جینے کا شوق
شب کا سایہ یا سحر کا خواب تھا
دل کی کشتی پار لگتی کس طرح
حوصلہ مانجھی کا غرق آب تھا
عمر بھر ٹھوکر کی زد میں ہی رہا
پھر بھی دل تو گوہر نایاب تھا
مسکرا کر کھل اٹھا صحرا میں بھی
خندہ زن غنچہ عجب شاداب تھا
جستجو میں جس کی عظمیٰؔ مٹ گئی
اس محبت کا نشہ کم یاب تھا