Raza Amrohvi

رضا امروہوی

رضا امروہوی کے تمام مواد

16 غزل (Ghazal)

    قید و بند غم سے وہ آزاد ہے

    قید و بند غم سے وہ آزاد ہے ہر قدم پر یاں نئی افتاد ہے شاد ہے تو اور کوئی برباد ہے کیا فسانہ اور کیا روداد ہے دفتری ماحول میں دیکھو کبھی کوئی کتنا شاد ہے ناشاد ہے کیوں زمانہ میرا ہم آواز ہو میرا نغمہ درد ہے فریاد ہے خانقاہیں تم سجا لو دوستو میرے دم سے میکدہ آباد ہے عہد و پیماں ...

    مزید پڑھیے

    ہر نیا موڑ ہے جادہ مری منزل تو نہیں

    ہر نیا موڑ ہے جادہ مری منزل تو نہیں جو تمنا ہے مرے دل میں وہ حاصل تو نہیں کس لئے آپ کو اندیشۂ رسوائی ہے درمیاں آپ کے میرے کوئی حائل تو نہیں میری بربادی کا احساس تجھے کیسے ہوا تیرے پہلو میں مرا ٹوٹا ہوا دل تو نہیں کس لئے آپ کو یہ شوق خود آرائی ہے آئنہ سامنے ہے کوئی مقابل تو ...

    مزید پڑھیے

    ہے سکون دل تمہارے نام سے

    ہے سکون دل تمہارے نام سے واسطہ کیا ہم کو اب آلام سے ان کے وعدے نے کیا ہے کیا ستم درد دل پیدا ہوا ہے شام سے اٹھ گئی ہے کیا زمانے سے وفا ہیں وہ شرمندہ وفا کے نام سے چشم ساقی سے نشاط دہر ہے گردشیں آتی ہیں دور جام سے یہ ہے معراج محبت اے رضاؔ دل لرز اٹھتا ہے ان کے نام سے

    مزید پڑھیے

    ابھی تک جس کو اپنایا نہیں تھا

    ابھی تک جس کو اپنایا نہیں تھا وہ صرف اک دھوپ تھی سایہ نہیں تھا گھروندے ریت کے بن تو گئے تھے ٹھہر جائیں گے یہ سوچا نہیں تھا نہ جانے میری بستی میں ہوا کیا وہی سڑکیں تھیں ہنگامہ نہیں تھا جسے خوابوں کے شیشوں میں رکھا تھا وہ ایسا تھا مگر ویسا نہیں تھا شہر میں وارداتیں ہو چکی ...

    مزید پڑھیے

    خبر ان کو نہ ہو کچھ بھی ہمیں تسکیں بھی مل جائے

    خبر ان کو نہ ہو کچھ بھی ہمیں تسکیں بھی مل جائے صبا اے کاش ان کی زلف سے نکہت چرا لائے کسی کو تو ملے تازہ و تر پھولوں کے گلدستے مگر ہم نے تو مرجھائے ہوئے گل بھی نہیں پائے ہمیں تشنہ رہے مے خانۂ ہستی میں اے ساقی جناب شیخ نے مسجد میں ساغر خوب چھلکائے فروزاں ہے متاع آرزو جس کے خیالوں ...

    مزید پڑھیے

تمام