غم سہے رسوا ہوئے جذبات کی تحقیر کی
غم سہے رسوا ہوئے جذبات کی تحقیر کی ہم نے چاہا آپ کو ہم نے بڑی تقصیر کی روزن زنداں سے در آئی ہے سورج کی کرن بن گئی ناقوس آزادی صدا زنجیر کی خون کے چھینٹے پڑے ہیں شیخ کی دستار پر شہر کی گلیوں سے آئی ہے صدا تکبیر کی ذات کے اندر تلاطم ذات کے باہر سکوت مصلحت کوشی نے کیسی شخصیت تعمیر ...