شاعری

غم سہے رسوا ہوئے جذبات کی تحقیر کی

غم سہے رسوا ہوئے جذبات کی تحقیر کی ہم نے چاہا آپ کو ہم نے بڑی تقصیر کی روزن زنداں سے در آئی ہے سورج کی کرن بن گئی ناقوس آزادی صدا زنجیر کی خون کے چھینٹے پڑے ہیں شیخ کی دستار پر شہر کی گلیوں سے آئی ہے صدا تکبیر کی ذات کے اندر تلاطم ذات کے باہر سکوت مصلحت کوشی نے کیسی شخصیت تعمیر ...

مزید پڑھیے

کج کلاہی کو یقیں تھا گھٹ کے مر جائیں گے لوگ

کج کلاہی کو یقیں تھا گھٹ کے مر جائیں گے لوگ ہم یہ کہتے تھے کہ سڑکوں پر نکل آئیں گے لوگ ظلمتوں کی تیغ نے کاٹا اجالے کا گلا بے حسی کا دور جب سوچیں گے پچھتائیں گے لوگ آج اپنی ذات سے سچ بولنا بھی جرم ہے کل سر محفل ہماری بات دہرائیں گے لوگ کٹ گئی زنجیر ظلمت صبح کے آثار ہیں تیغ کی ...

مزید پڑھیے

ستم گروں نے تراشا ہے اک بہانہ نیا

ستم گروں نے تراشا ہے اک بہانہ نیا جلایا جائے گا پھر کوئی آشیانہ نیا وہی حکایت مجبوری بشر کہ جو تھی نہ کوئی دام نیا ہے نہ آب و دانہ نیا خدا نہیں ہو خدائی پہ اختیار تو ہے کسے مجال کہ اب ڈھونڈھے آستانہ نیا حریف موجۂ طوفاں ہے میری تشنہ لبی کوئی سنے تو ذرا ان سے شاخسانہ نیا سمندروں ...

مزید پڑھیے

مآل عشق و محبت سے آشنا تو نہیں

مآل عشق و محبت سے آشنا تو نہیں کہیں یہ غم بھی تری طرح بے وفا تو نہیں سفینے والو چلو آج دل کی بات کہیں اٹھو خدا کے لئے ناخدا خدا تو نہیں یہ اور بات ہے ماحول سازگار نہ ہو شکستہ بربط احساس بے صدا تو نہیں بجا کہ میری تباہی میں ان کا ہاتھ نہیں مگر یہ گردش دوراں کا حوصلہ تو نہیں جمود ...

مزید پڑھیے

ہوا باتوں کی جو چلنے لگی ہے

ہوا باتوں کی جو چلنے لگی ہے سو اک افواہ بھی اڑنے لگی ہے ہم آوازوں سے خالی ہو رہے ہیں خلا میں ہوک سی اٹھنے لگی ہے کہاں رہتا ہے گھر کوئی بھی خالی ان آنکھوں میں نمی رہنے لگی ہے ہوئی بالغ مری تنہائی آخر کسی کی آرزو کرنے لگی ہے مسلسل روشنی کی بارشوں سے نظر میں کائی سی جمنے لگی ہے

مزید پڑھیے

چاند رات

دور کوؤں نے بیٹھ کر لب جو پھر ہلائے تھکے تھکے بازو گر رہی ہیں سیاہیاں ہر سو ایک ہی بار دل کے دروازے کھلتے ہیں اور پھر نہیں کھلتے رات عورت ہے گرچہ تیرہ جبیں دل مگر کاروان سرائے نہیں ایک ایواں ہے جس کے دروازے کھل کے اک بار پھر نہیں کھلتے ایک بیوہ کے نوجواں جذبات سوچ روشن مگر ...

مزید پڑھیے

ہاتھ میں لاٹھی پکڑ کر عشق فرمائیں گے کیا

ہاتھ میں لاٹھی پکڑ کر عشق فرمائیں گے کیا بابا جی کچھ اور دن بھی آپ جی پائیں گے کیا ڈاکٹر کی فیس کا سن کر مریض محترم آپریشن سے ہی پہلے کوچ فرمائیں گے کیا ٹیوشنیں گھر میں پڑھاتے ہیں یہی کافی نہیں مدرسے میں ماسٹر جی خاک پڑھائیں گے کیا قیمتیں دالوں کی بھی بڑھ جائیں گی سوچا نہ ...

مزید پڑھیے

بک رہا ہوں آج کل ہذیان باقی خیر ہے

بک رہا ہوں آج کل ہذیان باقی خیر ہے اور لاحق ہے ذرا نسیان باقی خیر ہے کار میرے یار کی تھی اور پھر چوری کی تھی ہو گیا ہے چوک میں چالان باقی خیر ہے گھاس بھی اگتی نہیں ہے بال بھی اگتے نہیں بن گیا ہے سر مرا میدان باقی خیر ہے فکر کی تو بات کوئی بھی نہیں ہے جان جاں گھر میں ہیں بس درجنوں ...

مزید پڑھیے

بن کر جو انجان گئے ہیں

بن کر جو انجان گئے ہیں وہ مجھ کو پہچان گئے ہیں شبنم کے کتنے ہی آنسو پھولوں پر قربان گئے ہیں ہنسنے والے یہ کیا سمجھیں ساحل تک طوفان گئے ہیں

مزید پڑھیے

یہ کتابوں سی جو ہتھیلی ہے

یہ کتابوں سی جو ہتھیلی ہے سب سے مشکل یہی پہیلی ہے میری ہم عمر ہے یہ تنہائی ساتھ بچپن سے میرے کھیلی ہے ہنستی رہتی ہے ایک کھڑکی پر اپنی دیوار میں اکیلی ہے کھل رہی ہے یہ بات ہم پر بھی زندگی اک کٹھن پہیلی ہے ایک روزن سے چھن کے آ تو گئی گھر میں لیکن کرن اکیلی ہے نرم و نازک سی ...

مزید پڑھیے
صفحہ 81 سے 5858