وہ جہاں ہیں وہیں خیال مرا
وہ جہاں ہیں وہیں خیال مرا مستقل ہو گیا وصال مرا پیار سے دیکھا پھر مجھے اس نے پھر سے عہدہ ہوا بحال مرا وہ جو پاگل تھا اب وہ کیسا ہے ایسے وہ پوچھتا ہے حال مرا اپنی یادوں کی روشنی کم کر اس نے سونا کیا محال مرا میں ہی آؤں گا اپنے رستے میں میرے بھیتر سے ڈر نکال مرا ساتھ میرے گھسٹتا ...