شاعری

ملال یہ ہے مسائل کا حل بناتے ہوئے

ملال یہ ہے مسائل کا حل بناتے ہوئے گنوا کے بیٹھ گئے آج کل بناتے ہوئے گھسے پٹے ہوئے لہجوں میں کچھ نہیں رکھا نیا ہی رنگ نکالو غزل بناتے ہوئے بظاہر ایک ہی پل میں بدل گیا سب کچھ کئی زمانے لگے ایک پل بناتے ہوئے کہاں سے ڈھونڈ کے لاؤ گے اب مرے جیسا خیال کرتے مجھے بے بدل بناتے ...

مزید پڑھیے

انہیں بتاؤ جو کہتے ہیں کیا بچا مرے پاس

انہیں بتاؤ جو کہتے ہیں کیا بچا مرے پاس ہر ایک چیز لٹا کر خدا بچا مرے پاس اٹھانے والے اٹھا لے گئے خزینۂ زر میں خوش نصیب ہوں رخت دعا بچا مرے پاس کئی سماعتیں خائف ہیں اس لئے مجھ سے سکوت شہر میں سنگ صدا بچا مرے پاس میں دشمنوں کے لئے بھی تو فکر مند نہیں کہ خیر خواہ بھی اب کون سا بچا ...

مزید پڑھیے

یہ بد قماش جو اہل عطا بنے ہوئے ہیں

یہ بد قماش جو اہل عطا بنے ہوئے ہیں بشر تو بن نہیں سکتے خدا بنے ہوئے ہیں میں جانتا ہوں کچھ ایسے عظیم لوگوں کو جو ظلم سہہ کے سراپا دعا بنے ہوئے ہیں وہ مجھ سے ہاتھ چھڑا لے تو کچھ عجب بھی نہیں اسے خبر ہے کہ حالات کیا بنے ہوئے ہیں لڑھکتا جاؤں کہاں تک میں ساتھ ساتھ ان کے مرے شریک سفر ...

مزید پڑھیے

لگتا ہے کوئی جلوہ نما ہے چراغ میں

لگتا ہے کوئی جلوہ نما ہے چراغ میں اک رنگ روشنی سے جدا ہے چراغ میں لو تھرتھرائی تھی کہ میں سجدے میں گر پڑا اک وہم سا ہوا تھا خدا ہے چراغ میں سینے میں جگمگاتا ہے دل دل میں تیرا عشق گویا کوئی چراغ رکھا ہے چراغ میں ڈٹ تو گیا ہے تیز ہواؤں کے سامنے اب دیکھنا ہے کتنی انا ہے چراغ ...

مزید پڑھیے

طوفان سے منجھدار سے ہٹ کر نہیں دیکھا

طوفان سے منجھدار سے ہٹ کر نہیں دیکھا دیکھا بھی تو ساحل سے لپٹ کر نہیں دیکھا پتھر بھی تھے کانٹے بھی بہت راہ طلب میں پھر بھی کبھی اس راہ سے کٹ کر نہیں دیکھا کشکول محبت میں خزانے تھے وفا کے تو نے کبھی دامن سے لپٹ کر نہیں دیکھا معیار تمنا ترا پندار تکبر ہم نے بھی تو معیار سے ہٹ کر ...

مزید پڑھیے

ساقی اپنا رند بھی اپنے توڑ گیا پیمانے کون

ساقی اپنا رند بھی اپنے توڑ گیا پیمانے کون مے خواروں میں نفرت پھیلی آیا تھا بہکانے کون گلشن جیسے پیاس کا صحرا مالی جیسے ہو صیاد ہرے بھرے اس باغ کو یارو روند گیا ہے جانے کون فصلیں بونے والے دہقاں پوچھیں تو کس سے پوچھیں بھوسہ چھوڑ کے کھلیانوں میں بیچ گیا ہے دانے کون نصف صدی کا ...

مزید پڑھیے

مستقل درد کا سیلاب کہاں اچھا ہے

مستقل درد کا سیلاب کہاں اچھا ہے وقفۂ سلسلۂ آہ و فغاں اچھا ہے ہو نہ جائے مرے لہجے کا اثر زہریلا ان دنوں منہ سے نکل جائے زباں اچھا ہے مجھ سے مانگے گی مری آنکھ گلابی منظر ہو مرے ہاتھ میں تصویر بتاں اچھا ہے جن کے سینے میں تعصب نہیں پلتا کوئی ایسے لوگوں کے لیے سارا جہاں اچھا ...

مزید پڑھیے

آئینہ دیکھنا

آئنہ دیکھنے کا شوق ہے وہ اس کا ہر شخص مبتلا دیکھا سامنے آئنے کے بن ٹھن کر ہم نے احباب کو کھڑا دیکھا کوئی موچھوں پہ تاؤ دیتا ہے کوئی ڈاڑھی سنوارتا دیکھا کوئی کپڑوں کو صاف کرتا ہے کوئی منہ دیکھتا ہوا دیکھا شانہ ہے یا برش ہے یا رومال ہاتھ خالی نہ ایک کا دیکھا شوق ہے عام جامہ زیبی ...

مزید پڑھیے

خواب دیکھنا

ہے جہان گزراں خواب کا بالکل نقشہ دیدۂ حضرت انساں کے لیے دھوکا سا شادمانی کا تبسم ہے کہ آنسو غم کا یہ بھی جھوٹا ہے جو میری سنو وہ بھی جھوٹا یاں ہے جو چیز وہ سچی نہیں جز نام خدا نام و شہرت کے یہ چمکارے بھی بالکل جھوٹے مثل نیرنگ شفق ہم نے بدلتے دیکھے عشق و امید ہے کیا حسن سمجھتے ہو ...

مزید پڑھیے

ظلم و جور کو کب تک مصلحت میں تولیں گے

ظلم و جور کو کب تک مصلحت میں تولیں گے اس صدی کے دانشور کب زبان کھولیں گے راس آ گئی جن کو بھیک آب و دانے کی وہ طیور اب ہرگز بال و پر نہ کھولیں گے بے حسی کے جذبوں کو خون کی ضرورت ہے کب ضمیر جاگیں گے کب عوام بولیں گے اہل کبر و نخوت کی اپنی آستینوں میں وہ جو سانپ پلتے ہیں اور زہر ...

مزید پڑھیے
صفحہ 80 سے 5858