یہ کتابوں سی جو ہتھیلی ہے
یہ کتابوں سی جو ہتھیلی ہے
سب سے مشکل یہی پہیلی ہے
میری ہم عمر ہے یہ تنہائی
ساتھ بچپن سے میرے کھیلی ہے
ہنستی رہتی ہے ایک کھڑکی پر
اپنی دیوار میں اکیلی ہے
کھل رہی ہے یہ بات ہم پر بھی
زندگی اک کٹھن پہیلی ہے
ایک روزن سے چھن کے آ تو گئی
گھر میں لیکن کرن اکیلی ہے
نرم و نازک سی خوبصورت سی
زندگی پیار کی ہتھیلی ہے
شکریہ ان سبھی کو کہ آتشؔ
آنچ جس نے بھی تیری جھیلی ہے