دل دیوانہ کہ بھولے ہی سے گھر رہتا ہے
دل دیوانہ کہ بھولے ہی سے گھر رہتا ہے ذکر کیوں اس کا مگر شام و سحر رہتا ہے سینچتے رہیے اسے خون جگر سے اکثر بے ثمر ورنہ تمنا کا شجر رہتا ہے بستر شب پہ تڑپتے ہی گزر جائے مگر دست امید میں دامان سحر رہتا ہے زخم لگتے ہی رہے روح و بدن پر اتنے نہیں معلوم کہ اب درد کدھر رہتا ہے دشت الفت ...