شاعری

تم کو چھوڑا تو ایسا لگا جیسے خود سے الگ ہو گئے

تم کو چھوڑا تو ایسا لگا جیسے خود سے الگ ہو گئے ایک منزل کو جاتے ہوئے اپنے رستے الگ ہو گئے بس اسی بات سے غم زدہ بس اسی بات کا دکھ ہمیں دوسروں سے یوں ملتے ہوئے میرے اپنے الگ ہو گئے کچھ سیاست سے توڑے گئے کچھ کو سازش نے بہکا دیا ایک ماں کے ہیں جائے سبھی آج کتنے الگ ہو گئے رات کی سمت ...

مزید پڑھیے

سونا پڑا ہے دل کا مکاں آپ کے بنا

سونا پڑا ہے دل کا مکاں آپ کے بنا رہ رہ کے اٹھ رہا ہے دھواں آپ کے بنا یوں تو کھلے ہیں پھول کئی رنگ کے مگر پھیکے پڑے ہیں دونوں جہاں آپ کے بنا یہ سوچ کے میں گھوم رہا ہوں یہاں وہاں راحت ملے گی دل کو کہاں آپ کے بنا بس اس لیے ہی گاؤں سے میں شہر آ بسا میں کیا کروں گا رہ کے وہاں آپ کے ...

مزید پڑھیے

مرے سامنے تو مرا پیار ہوگا

مرے سامنے تو مرا پیار ہوگا وہ نظروں سے دل میں گرفتار ہوگا وہ جس کے لیے میں نے دنیا سجائی وہ ظالم ہی میرا خطا‌ وار ہوگا جو محنت سے اپنی نکالے گا پانی تو قدموں میں اس کے یہ سنسار ہوگا بزرگوں کے نقش قدم پر چلوں گا مہکتا ہوا میرا کردار ہوگا تو آدرشؔ اپنا بنا لے خدا کو تو دشمن بھی ...

مزید پڑھیے

یہ میرے شہر کا اک اور حادثہ ہوگا

یہ میرے شہر کا اک اور حادثہ ہوگا وہ کل یہاں مرا مہمان بن چکا ہوگا تلاش میں ہوں کسی کی میں کب سے سرگرداں اسی طرح کوئی مجھ کو بھی ڈھونڈھتا ہوگا مری طرح سے کوئی چیختا ہے راہوں میں مری طرح کوئی دنیا کو دیکھتا ہوگا لگا کے آئے گا چہرہ کوئی نیا شب میں وہ جس کو بیٹھ کے دن میں تراشتا ...

مزید پڑھیے

کارنامہ اے غم دل کچھ ترا یہ کم نہیں

کارنامہ اے غم دل کچھ ترا یہ کم نہیں بہہ گئے آنکھوں سے دریا اور آنکھیں نم نہیں صاف تھا ہر لفظ اس کی بے بدل تقریر کا پھر لہو نے نقش جو چھوڑے ہیں وہ مبہم نہیں ہر زمانہ میں نہیں پہچاننا مشکل انہیں سر قلم ہوتے رہیں گے ان کے لیکن غم نہیں کربلا ہی نے کیے ہیں مرتسم دل پر نقوش ورنہ اس ...

مزید پڑھیے

شریک عالم کیف و سرور میں بھی تھا

شریک عالم کیف و سرور میں بھی تھا کہ رات جشن میں تیرے حضور میں بھی تھا عجیب وقت تھا دنیا قریب تھی میرے غضب یہ تھا ترے دامن سے دور میں بھی تھا غموں کے گھیرے میں جب رقص کر رہی تھی حیات تماش بیں کی طرح بے شعور میں بھی تھا نہ رکنا راہ میں شرط سفر میں شامل تھا تھکن سے ورنہ بہت چور چور ...

مزید پڑھیے

سناٹا

مختلف موضوعات پر رات بھر باتیں کرکے وہ لوگ تھک چکے تھے اور پھر ایسے وعدوں میں بندھ گئے تھے جس کا پورا ہونا ممکن نہ تھا کیونکہ کچھ لمحوں بعد وہ سب اپنا اپنا سامان اٹھائے مختلف راستوں پر چل پڑے تھے اور اسٹیشن پر سناٹا تھا

مزید پڑھیے

احساس

پھر مجھے ایسا لگا جیسے کاغذ پر سیاہی پھیلنے سے لفظ گڈمڈ ہو گئے ہوں آئنہ دھندلا گیا ہو جانے پہچانے ہوئے سب لوگ جیسے اجنبی سے بن گئے ہوں میرے کمرے میں پڑی ٹیبل کے خانوں سے نکل کر خط ہوا میں اڑ رہے ہوں باکس میں رکھا ہوا رومال شعلہ بن گیا ہو برف کے تودوں تلے دب کر ذہن بھی منجمد ہونے ...

مزید پڑھیے

آرزؤں کو وسعت نہ دو

آرزؤں کو وسعت نہ دو اپنے ہی دائرے میں مقید کرو ورنہ یہ پھیل کر ہر طرف سے تمہیں گھیر لیں گی نوچ ڈالیں گی زخمی کریں گی خود بکھر جائیں گے مر جائیں گے اپنی ہی لاش سر پر اٹھائے بیچ بازار ننگے پھرو گے اپنے ہی لوگ نزدیک آ کر تم کو دیکھیں گے منہ پھیر لیں گے تم کو غلطی کا احساس ہوگا تھوک ...

مزید پڑھیے

ابن الوقت

آگ کے شعلے اتارو حلق میں گاڑ دو کیلیں دھڑکتی چھاتیوں میں ڈال دو گردن میں پھندے رسیوں کے قتل کر لو خون کی ندیاں بہا لو ہو نہتا کوئی تو گولی چلا لو پھر بھی ہو کوئی کسر تو پوری کر لو جیت کا اعلان کر دو پھر بھی تم ڈرتے رہو گے اور ہر یگ میں تمہاری ہار ہی ہوتی رہے گی پھر بھی تم چہرے بدل کر ...

مزید پڑھیے
صفحہ 5854 سے 5858