کوئی رکنے کی ترے شہر میں تدبیر نہ تھی
کوئی رکنے کی ترے شہر میں تدبیر نہ تھی میرے ہاتھوں میں تری زلف بھی زنجیر نہ تھی دیکھ کر تم کو سرابوں کا تماشا سا رہا خواب تھا یہ بھی کسی خواب کی تعبیر نہ تھی سو چکا تھا کسی معصوم فرشتے کی طرح اس کی آنکھوں میں تو قاتل کی بھی تصویر نہ تھی ریگزاروں سے لگاؤ رہا یوں ہی ورنہ ریت پر ...