شاعری

خود مزے دار طبیعت ہے تو ساماں کیسا

خود مزے دار طبیعت ہے تو ساماں کیسا زخم دل آپ ہیں شورش پہ نمکداں کیسا ہاتھ وحشت میں نہ پونچھے تو گریباں کیسا خار صحرا سے نہ الجھے تو وہ داماں کیسا کوچۂ یار کو دعویٰ ہے کہ جنت میں ہوں خلد کہتے ہیں کسے روضۂ رضواں کیسا اسی معبود کا ہے دیر و حرم میں جلوہ بحث کس بات کی ہے گبر و ...

مزید پڑھیے

بت غنچہ دہن پہ نثار ہوں میں نہیں جھوٹ کچھ اس میں خدا کی قسم

بت غنچہ دہن پہ نثار ہوں میں نہیں جھوٹ کچھ اس میں خدا کی قسم مرا طائر دل اسی قید میں ہے مجھے زلف کے دام بلا کی قسم نہیں بھاتا مجھے کوئی رشک پری کوئی لاکھ حسیں ہو بلا سے مری مرا دل ترا عاشق شیفتہ ہے مجھے تیرے ہی ناز و ادا کی قسم مرے دل کو ذرا نہیں تاب و تعب کہ اٹھاؤں تمہارا یہ قہر و ...

مزید پڑھیے

وہ واہمہ ہے کہاں یہ اصول جانا تھا

وہ واہمہ ہے کہاں یہ اصول جانا تھا ملے تھے اس سے تو پھر اس کو بھول جانا تھا گنوا دی عمر کسی ربط رائیگاں کے لئے ہمیں تو ٹوٹتے رشتوں کو بھول جانا تھا نہ کام آئی تب و تاب فکر و فن میری وہ آئنہ ہوں جسے سب نے دھول جانا تھا وہ خوشبوؤں کے مسافر تھے ساتھ چلتے کیا مجھے تو صورت گرد ملول ...

مزید پڑھیے

جاگنا سائے میں اور دھوپ میں سونا اس کا

جاگنا سائے میں اور دھوپ میں سونا اس کا اس کے احساس سے ثابت تھا نہ ہونا اس کا دل شکستہ ہو وہ کیوں سر پھری باتوں سے مری میں نے بچپن میں بھی توڑا تھا کھلونا اس کا اک ستم پیشہ طبیعت کا پتہ دیتا ہے کاغذی ناؤ کو بارش میں ڈبونا اس کا پھر کوئی یاد چھڑا لیتی ہے انگلی مجھ سے یاد آتا ہے کسی ...

مزید پڑھیے

تعلقات مسلسل بھی تازیانے تھے

تعلقات مسلسل بھی تازیانے تھے وہ دھاگے ٹوٹ گئے جو بہت پرانے تھے ترے ملن سے ترا انتظار بہتر تھا بنے نہ جسم جو سائے وہی سہانے تھے سنائیں لفظوں کی سب سطح سنگ پر ٹوٹیں تمہیں یہ وار تو پھولوں پہ آزمانے تھے ہمارے بعد بھی رونق نہ آئی اس گھر پر چراغ ایک ہوا کو کئی بجھانے تھے بچا نہ ...

مزید پڑھیے

سدا بہار جو تھے درد وہ پرانے گئے

سدا بہار جو تھے درد وہ پرانے گئے ہمارے ساتھ میں موسم بھی سب سہانے گئے تجھے خبر نہیں تعمیر نو کے پاگل پن چھتیں گریں تو پرندوں کے آشیانے گئے جہاں سرابوں کا اک موج موج سورج تھا وہیں بھڑکتی ہوئی پیاس سب بجھانے گئے بکھرنے دو کسی آوارہ یاد کی خوشبو کہ بھول جانے کے بھی اب اسے زمانے ...

مزید پڑھیے

مجھے بھی پڑھ لو کہ حرف ثواب بن جاؤں

مجھے بھی پڑھ لو کہ حرف ثواب بن جاؤں ورق ورق ہوں کسی دن کتاب بن جاؤں مرے بغیر بھی کچھ دن گزار لے اے دوست نہ اتنا پی کہ میں تیری شراب بن جاؤں بڑھا نہ فاصلے ہر روز اجنبی کی طرح نہ یوں بلا کہ میں تجھ پر عذاب بن جاؤں کیا تھا تو نے تو روشن چراغ کہہ کے مجھے یہ میرا حوصلہ میں آفتاب بن ...

مزید پڑھیے

مت فکر مداوا کر اے دست مسیحائی

مت فکر مداوا کر اے دست مسیحائی دریاؤں سے گہری ہے اس زخم کی گہرائی اک منزل ہجرت میں جب یاد تری آئی رنگوں کو چرا لائی خوشبو کو اڑا لائی ہر چہرہ پرایا ہے ہر آنکھ میں نفرت ہے جائے گی کہاں لے کر اے شرم شناسائی یہ کیسا سویرا تھا کس درد کا سورج تھا ہر روشنی ظلمت کی دہلیز پہ لے آئی جب ...

مزید پڑھیے

صبح بے نور نہ ہو دھیان میں رکھ

صبح بے نور نہ ہو دھیان میں رکھ ایک سورج کو گریبان میں رکھ دن میں کچھ اور ہوں شب میں کچھ اور لمحہ لمحہ مجھے پہچان میں رکھ جل بجھا طاق سحر میں کب کا اب مجھے شب کے بیابان میں رکھ ہوئیں یخ بستہ سبھی پچھلی رتیں یاد کی دھوپ کو دالان میں رکھ بچ کے اس شور سماعت سے ذرا اپنے کچھ راز مرے ...

مزید پڑھیے

وہ تو ہے دشمن جاں داد وفا کیا دے گا

وہ تو ہے دشمن جاں داد وفا کیا دے گا جو کبھی زہر نہ دے پایا دوا کیا دے گا کل کہیں آج کہیں اپنا سفر نا معلوم کوئی بے سمت ہواؤں کا پتا کیا دے گا اس سے سر پھوڑ کے مر جاؤ تو کچھ بات بنے زندگی یہ تمہیں پتھر کا خدا کیا دے گا خود تمہیں جسم کی دیوار میں کھڑکی کھولو ایک زندان ہے سانسوں کا ...

مزید پڑھیے
صفحہ 5845 سے 5858