زندگی نام ہے محبت کا
زندگی نام ہے محبت کا مرگ انجام ہے محبت کا کس طرح نکلے باغ سے بلبل بوئے گل دام ہے محبت کا خاص مجھ پر نہیں نگاہ کرم قاعدہ عام ہے محبت کا روح کے واسطے تن خاکی ایک احرام ہے محبت کا میری ضد سے ہوس پرستوں میں نام بد نام ہے محبت کا
زندگی نام ہے محبت کا مرگ انجام ہے محبت کا کس طرح نکلے باغ سے بلبل بوئے گل دام ہے محبت کا خاص مجھ پر نہیں نگاہ کرم قاعدہ عام ہے محبت کا روح کے واسطے تن خاکی ایک احرام ہے محبت کا میری ضد سے ہوس پرستوں میں نام بد نام ہے محبت کا
نالے دم لیتے نہیں یارب فغاں رکتی نہیں گو قفس میں بند ہوں لیکن زباں رکتی نہیں ڈر رہا ہوں ٹوٹ جائیں گی قفس کی تیلیاں کیا مصیبت ہے ہوائے بوستاں رکتی نہیں دیدنی ہیں ملزم ہستی کی طوفاں خیزیاں ڈوبنے سے کشتئ عمر رواں رکتی نہیں اڑ کے ہم پہنچیں گے منزل پر ہوائے شوق میں کارواں رک جائے ...
شوخی سے کشمکش نہیں اچھی حجاب کی کھل جائے گی گرہ ترے بند نقاب کی شیشے کھلے نہیں ابھی ساغر چلے نہیں اڑنے لگی پری کی طرح بو شراب کی دو دن کی زندگی پہ الٰہی یہ غفلتیں آنکھیں تو ہیں کھلی ہوئی حالت ہے خواب کی ہوتے ہی صبح وصل کی شب دیکھتا ہوں کیا تلوار بن گئی ہے کرن آفتاب کی آتا نہیں ...
ظالم ترے وعدوں نے دیوانہ بنا رکھا شمع رخ انور کا پروانہ بنا رکھا سبزہ کی طرح مجھ کو اس گلشن عالم میں اپنوں سے بھی قسمت نے بیگانہ بنا رکھا تقلید یہ اچھی کی ساقی نے مرے دل کی ٹوٹے ہوئے شیشہ کا پیمانہ بنا رکھا دعویٰ تری الفت کا کہنے میں نہیں آتا غیروں نے مگر اس کا افسانہ بنا ...
نعرۂ تکبیر بھی زاہد نثار نغمہ ہے کس قدر اللہ اکبر اعتبار نغمہ ہے کیا سریلی تھی صدائے حرف کن روز ازل اب تک رگ رگ ہماری بے قرار نغمہ ہے عندلیب خوش نوا پر آنکھ ہے صیاد کی نرگس شہلا سراپا انتظار نغمہ ہے تفرقہ ہو اس طرح تو کیا جمے عشرت کا رنگ دل ضعیف و ناتواں لب زیر بار نغمہ ہے شعر ...
وہ تڑپ جائے اشارہ کوئی ایسا دینا اس کو خط لکھنا تو میرا بھی حوالہ دینا اپنی تصویر بناؤ گے تو ہوگا احساس کتنا دشوار ہے خود کو کوئی چہرا دینا اس قیامت کی جب اس شخص کو آنکھیں دی ہیں اے خدا خواب بھی دینا تو سنہرا دینا اپنی تعریف تو محبوب کی کمزوری ہے اب کے ملنا تو اسے ایک قصیدہ ...
وہ میرا یار تھا مجھ کو نہ یہ خیال آیا میں اپنے ذہن کا سب بوجھ اس پہ ڈال آیا اب اس کے پاس کوئی سنگ پھینکنے کو نہیں فضا میں آخری پتھر بھی وہ اچھال آیا تمام بھیڑ میں اک میں ہی پر سکوں تھا بہت تمام بھیڑ کو مجھ پر ہی اشتعال آیا عجب جنون ہے یہ انتقام کا جذبہ شکست کھا کے وہ پانی میں زہر ...
اب یہ معیار شہر یاری ہے کون کتنا بڑا مداری ہے ہم نے روشن چراغ کر تو دیا اب ہواؤں کی ذمہ داری ہے اک مسلسل سفر میں رکھتا ہے یہ جو انداز تازہ کاری ہے کون رہتا ہے اپنی حد میں یہاں کس کو احساس ذمہ داری ہے عمر بھر سر بلند رکھتا ہے یہ جو انداز انکساری ہے صرف باہر نہیں محاذ کھلا میرے ...
رنگتیں معصوم چہروں کی بجھا دی جائیں گی تتلیاں آندھی کے جھونکوں سے اڑا دی جائیں گی حسرت نظارگی بھٹکے گی ہر ہر گام پر خواب ہوں گے اور تعبیریں چھپا دی جائیں گی آہٹیں گونجیں گی اور کوئی نہ آئے گا نظر پیار کی آبادیاں صحرا بنا دی جائیں گی اس قدر دھندلائیں گے نقش و نگار آزرو دیکھتے ...
قیامت آئے گی مانا یہ حادثہ ہوگا مگر چھپا ہوا منظر تو رونما ہوگا مصاحبوں میں گھرے ہوں گے ظل سبحانی غنیم شہر کو تاراج کر رہا ہوگا ابھی فضا میں تھی اک تیز روشنی کی لکیر نہ جانے ٹوٹ کے تارا کہاں گرا ہوگا عزیز مجھ سے تھا انعام میرے سر کا اسے رئیس ایک ہی شب میں وہ ہو گیا ہوگا ہوئی جو ...